29 views
السلام علیکم!
میں محمود، بنگلادیش سے بول رہا ہوں۔
ٹرانس جینڈر (تبدیلیِ جنس) کے بارے میں ایک شخص نے کہا کہ:
"جو لوگ ٹرانس جینڈر (تبدیلیِ جنس) کرتے ہیں وہ اسے گناہ سمجھ کر نہیں کرتے۔ وہ اسے حلال سمجھ کر کرتے ہیں۔ وہ اسے قانون بنانا چاہتے ہیں۔ لہٰذا وہ لوگ جو ٹرانس جینڈر نظریے پر یقین رکھتے ہیں، جو اس کو فروغ دیتے ہیں، جو اس پر قانون سازی کرتے ہیں، جو اس کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ کافر ہو جائیں گے۔"
کیا یہ بات صحیح ہے؟ یہ سب لوگ کافر ہو جائیں گے؟

دلائل کے ساتھ جواب مطلوب ہے من فضلکم!
asked Jan 29 in اسلامی عقائد by Masum Billah

1 Answer

Ref. No. 2813/45-4399

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تبدیلیء جنس بنص قطعی   شرعا حرام ہے اور حرام کام کو حلال سمجھنا کفر ہے، اس لئے اس حرام کام کی قانون سازی میں حصہ داری ، فروغ دینے میں شرکت اوراس کی حمایت میں کھڑا ہونا حلال سمجھتے ہوئےکفر کا موجب ہوگا۔ ہاں اگر کوئی حرام سجھتاہے پھر بھی حمایت کرتاہے تو اس کو کافرقرار نہیں دیاجائے گا۔

{فِطْرَتَ الله الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْها لا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ الله} [سورۃ الروم:۳۰]

"عن عبد الله بن مسعود قال:’’لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق الله‘‘.(کتاب اللباس والزینۃ ، باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ ،ج:۲، ص:۲۰۵، ط:قدیمی)

والأصل أن من اعتقد الحرام حلالاً فإن کان حراماً لغیرہ کمال الغیر لا یکفر، وإن کان لعینہ فإن کان دلیلہ قطعیاً کفر وإلا فلا۔ (البحر الرائق: (206/5)
والا صل ان من اعتقد الحرام حلالا فان کان حراما لغیرہ کمال الغیر لا یکفر وان کان لعینہ فان کان دلیلہ قطعیا کفر والا فلا وقیل التفصیل فی العالم اما الجاہل فلا یفرق بین الحرام لعینہ ولغیرہ وانما الفرق فی حقہ ان ما کان قطعیا کفر بہ والا فلا فیکفر اذا قال الخمر لیس بحرام۔ (رد المحتار: (باب المرتد، مطلب فی منکر الاجماع، 393/3، ط: سعید)

إن استحلال المعصیة إذا ثبت کونہا معصیةً بدلالة قطعیة وکذا الاستہانة بہا کفر بأن یعدہا ہنیئةً سہلةً ویرتکبہا من غیر مبالاة بہا ویجریہا مجری المباحات في ارتکابہا، وکذا الاستہزاء علی الشریعة الغراء کفر؛ لأن ذلک من إمارات تکذیب الأنبیاء علیہم الصلاة والسلام (شرح فقہ أکبر لملا علي قاري:۲۵۴، ط: دارالإیمان، سہارنپور)

ومن یرضی بکفر غیرہ فقد اختلف فیہ المشائخ رحمہم اللہ في کتاب التخییر في کلمات الکفر إن رضي بکفر غیرہ لیعذب علی الخلود لا یکفر، وإن رضي بکفرہ؛ لیقول في اللہ ما لا یلیق بصفاتہ یکفر، وعلیہ الفتویٰ کذا في التاتارخانیة (ہندیة: ۲/۲۵۷، کتاب الحدود، فصل فی أحکام المرتدین، بلوچستان)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 3 by Darul Ifta
...