24 views
کیا اوّابین، چاشت اور اشراق ایک ہی نماز ہیں؟
(۷۹)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
میں نے ایک بیان میں سنا کہ اوابین، اشراق اور چاشت یہ الگ الگ نماز نہیں ہیں؛ بلکہ ایک ہی ہیں جب کہ میں نے بچپن سے سن رکھا ہے کہ یہ الگ الگ نمازیں ہیں اور ان کے اوقات بھی الگ الگ ہیں آپ مجھے صحیح صورت حال سے آگاہ کریں؟
فقط: والسلام
المستفتی:محمد ساجد حسن، دیوبند
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: تینوں نمازیں الگ الگ ہیں اور اور ان کے اوقات مختلف ہیں او ران کی فضیلتیں احادیث میں علیحدہ علیحدہ مذکور ہیں اشراق کا وقت سورج طلوع ہونے کے تقریباً ۲۰؍ منٹ بعد شروع ہوجاتا ہے اور نصف النہار تک رہتا ہے، مگر شروع میں پڑھنا افضل ہے اور چاشت کا وقت سورج خوب روشن ہوجانے (دس گیارہ بجے) کے بعد سے شروع ہوکر نصف النہار تک رہتا ہے۔ اور اوابین کا وقت مغرب کی نماز کے بعد سے شروع ہوتا ہے؛ البتہ احادیث میں دو وقت کی نوافل پر اطلاق اوابین کا آیا ہے، ایک چاشت کی نماز پر اور دو سرے نوافل بعد المغرب پر پس مغرب کے بعد کی چھ رکعتوں کے علاوہ چاشت کو بھی صلاۃ اوابین کہہ سکتے ہیں اس معنی میں اوابین اور چاشت دونوں ایک نماز ہوسکتی ہیں۔
’’قال العلامۃ سراج أحمد في شرح الترمذي لہ: إن المتعارف في أول النہار صلاتان: الأولی بعد طلوع الشمس وارتفاعہا قدر رمحٍ أو رمحین، یقال لہا صلاۃ الاشراق۔ والثانیۃ عند ارتفاع الشمس، قدر ربع النہار إلی ما قبل الزوال ویقال لہا صلاۃ الضحی۔ واسم الضحی في کثیر من الأحادیث شامل لکلیہما، وقد ورد في بعضہا لفظ الإشراق أیضًا‘‘(۱)

(۱) ظفر أحمد العثماني، إعلاء السنن، ’’کتاب الصلاۃ: باب النفل والسنن‘‘: ج ۷، ص: ۳۰، مکتبہ اشرفیہ دیوبند۔)
عن عاصم بن ضمرۃ السلولي، قال: سألنا علیّاً عن تطوع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم بالنہار، فقال: إنکم لاتطیقونہ۔ فقلنا: أخبرنا بہ نأخذ ما استطعنا قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا صلی الفجر یمہل حتی إذا کانت الشمس من ہاہنا یعني: من قبل المشرق بمقدارہا من صلاۃ العصر من ہاہنا یعنی: من قبل المغرب قام فصلی أربعاً۔ (أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ’’کتاب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا، باب ما جاء فیما یستحب من التطوع بالنھار‘‘: ج ۱، ص: ۸۱)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص413

answered Jan 31 by Darul Ifta
...