14 views
تہجد اور وتر میں کون سی نماز مقدم ہے؟
(۸۳)سوال: اخیر شب میں تہجد اور وتر پڑھنا چاہتا ہے تو بیدار ہونے کے وقت قلت وقت دامن گیر تھا، تو ایسی صورت میں کیا  پہلے وتر ہی پڑھنا چاہئے اور پھر تہجد پڑھے جیسا کہ سونے کے وقت اس کی نیت تھی یا تہجد پہلے پڑھے؟
فقط: والسلام
المستفتی: زاہد الرحمن، کشمیر
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر نماز عشاء کے بعد سونے سے قبل ہی تہجد کی نیت سے نماز تہجد پڑھنا چاہتا ہے تو پہلے نماز وتر ادا کرے اور پھر بہ نیت تہجد جو کچھ پڑھنا ہو پڑھے اور اگر آخر شب میں بیدا ر ہوکر نماز تہجد ادا کرنا چاہتا ہے تو پھر اگر وقت کم ہو تو وتر پہلے پڑھنی چاہئے اور وقت زیادہ ہو تو پہلے تہجد پڑھے اور پھر آخر میں وتر کی نماز ادا کرے اور حسب موقع جیسا بھی کرے درست اور جائز ہے۔(۱)

(۱) عن عبداللّٰہ، عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: اجعلوا آخر صلاتکم باللیل وتراً۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’أبواب الوتر، باب لیجعل آخر صلاتہ وتراً‘‘:ج۱،ص۱۳۶، رقم۹۹۸)
وتاخیر الوتر إلی آخر اللیل لو اثق بالانتباہ، والا فقبل النوم۔
قولہ: فان فاق الخ۔ أي اذا أوتر قبل النوم ثم استیقظ یصلي ما کتب لہ، ولا کراہۃ فیہ بل ہو مندوب، ولا یعید الوتر، لکن فاتہ الأفضل المفاد بحدیث الصحیحین۔ (الحصکفي، الدر مختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: مطلب طلوع الشمس من مقربہا‘‘: ج ۲، ص: ۲۸، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص417

answered Jan 31 by Darul Ifta
...