34 views
نوافل کا ثبوت کس دلیل سے ہے؟
(۸۵)سوال: فرائض اور سنن کا ثبوت تو ہے، لیکن نوافل کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں آخر ہے کیا اور کہاں سے آیا کہ نوافل کا ادا کرنا ضروری ہے اور نہ کرنے والا گنہگار ہے بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالرحمن، ۲۴ پرگنہ
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نمازوں کے علاوہ تمام نمازوں پر نفل کا اطلاق ہوتا ہے اس لیے کہ نفل کے معنی زائد کے ہوتے ہیں اور نوافل فرائض پر زیادہ ہوتی ہے، ان نفل نمازوں میں بعض نمازوں کی بڑی فضیلت روایت میں آئی ہے اور بعض کے ترک کرنے میں وعید کا بھی تذکرہ ہے ایسی نمازیں فقہا کی اصطلاح میں واجب یا سنت مؤکدہ کہلاتی ہیں، اس کے علاوہ دیگر نمازوں پر نفل یا مستحب کا اطلاق ہوتا ہے یہ نمازیں بھی احادیث سے ثابت ہیں اور ان کو ادا کرنے کی فضیلت روایت میں مذکور ہے، لیکن اگر کوئی نہ پڑھے تو آدمی گنہگار نہیں ہوگا، البتہ پڑھنے سے ثواب کا مستحق ہوگا اور اس کے ذریعہ فرائض کے کوتاہی کی تکمیل ہوتی ہے، بندہ کو اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔
’’وما تقرب إلی عبدي بشيء أحب إلی مما افترضت علیہ، وما یزال عبدي یتقرب إلي بالنوافل حتی أحبہ‘‘(۱)

(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الرقاق، باب التواضع‘‘: ج ۲، ص: ۹۶۳، رقم: ۶۵۰۲۔)
سنۃ مؤکدۃ قویۃ قریبۃ من الواجب حتی أطلق بعضہم علیہ الوجوب، ولہذا قال محمد: لو اجتمع أہل بلد علی ترکہ قاتلناہم علیہ، وعند أبي یوسف یجلسون وتضربون وہو یدل علی تأکدہ لا علی وجوبہ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق: ج ۳، ص: ۶)
ولہذا کانت السنۃ المؤکدۃ قریبۃ من الواجب في لحوق الإثم کما في البحر، ویستوجب تارکہا التضلیل واللوم کما فی التحریر: أي علی سبیل الإصرار بلا عذر۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مطلب في السنن والنوافل ‘‘: ج ۲، ص:۴۵۱)
ترکہ لا یوجب إسائۃ ولا عتابا کترک سنۃ الزوائد، لکن فعلہ أفضل۔ (الحصکفي، ردالمحتار علی الدرالمختار: ج۱، ص: ۴۷۷)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص418

 

answered Jan 31 by Darul Ifta
...