11 views
عشاء میں وتر سے پہلے اور بعد کی نفلوں کا حکم:
(۸۶)سوال: نماز عشاء میں جو قبل الوتر اور بعد الوتر چار نفل پڑھتے ہیں ان میں ترجیح کس کو ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: سلطان احمد، ہریدوار
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: عشاء کے فرض کے بعد دو سنت مؤکدہ ہیں اس کے بعد چار رکعت یا دو رکعت نفل مستحب ہیں اس کے بعد وتر پڑھے وتر کے بعد نفل نہیں ہے جیسا کہ متوارث ہے۔ یعنی ان کے پڑھنے کا حکم نہیں ہے اگر پڑھنا چاہے تو پڑھ لے۔(۲)

(۲)(الوتر إلی آخر اللیل لواثق بالانتباہ) وإلا فقبل النوم، فإن فاق وصلی نوافل والحال أنہ، أول اللیل) فإنہ الأفضل قولہ: وتأخیر الوتر إلخ) أی یستحب تأخیرہ، لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم: من خاف أن لایوتر من آخر اللیل فلیوتر أولہ،) ومن طمع أن یقوم آخرہ فلیوتر آخر اللیل، فإن صلاۃ آخر اللیل مشہودۃ وذلک أفضل)، رواہ مسلم والترمذی وغیرہا۔
وتمامہ فی الحلیۃ. وفی الصحیحین: اجعلوا آخر صلاتکم باللیل وترا والأمر المندب بدلیل ما قبلہ، بحر۔
قولہ: فإن فاق إلخ) أی إذا أوتر قبل النوم ثم استیقظ یصلی ما کتب لہ، ولاکراہۃ فیہ بل ہو مندوب، ولا یعید الوتر،) لکن فاتہ الأفضل المفاد تحدیث الصحیحین، إمداد۔
ولا یقال: إن من لا یثق بالانتباہ فالتعجیل في حقہ أفضل، کما فی الحانیۃ، فإذا انتبہ بعدما عجل یتنقل ولاتفوتہ الأفضلیۃ: لأن نقول: المراد بالأفضلیۃ فی الحدیث السابق ہی المترتبۃ علی ختم الصلاۃ بالوتر وقد فاتت، والتی حصلہا ہی أفضلیۃ التعجیل عند خوف القوات علی التأخیر، فافہم وتأمل۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ج۱، ص۳۶۹)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص419

answered Jan 31 by Darul Ifta
...