18 views
اشراق کی نماز ایک سلام سے یا دو سلام سے ہے؟
(۸۸)سوال: طلوع سورج کے بعد اشراق کی نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے یا چاروں رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھے؟
فقط: والسلام
المستفتی: حافظ عبدالرازق، مظفرنگر
asked Jan 31 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بوقت اشراق احادیث میں دو رکعتوں کا پڑھنا بھی ثابت ہے اور چار رکعت پڑھنا بھی تاہم چار رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا افضل ہے۔(۱)

(۱) عن أنس قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من صلی الغداۃ في جماعۃ، ثم قعد یذکر اللّٰہ حتی تطلع الشمس، ثم صلی رکعتین، کانت لہ کأجر حجۃ وعمرۃ۔ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تامۃ تامۃ تامۃ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’ابواب السفر، باب ذکر ما یستحب من الجلوس في المسجد بعد صلاۃ الصبح حتی تطلع الشمس‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۰، رقم:۵۸۶)
عن أبي الدرداء و أبي ذر عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن اللّٰہ تبارک و تعالیٰ أنہ قال: ابن آدم، ارکع لي أربع رکعات من أوّل النہار أکفک آخرہ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، أبواب الوتر، باب ما جاء في صلاۃ الضحی، ج۱، ص۱۰۸، رقم:۴۷۵)
وتکرہ الزیادۃ علی أربع في نفل النہار، وعلی ثمان لیلاً بتسلیمۃ، لانہ لم یرد والأفضل فیہما الرباع بتسلیمۃ، وقالا: في اللیل المثنی أفضل قیل، وبہ یفتی۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب الوتر والنوافل،مطلب في السنن والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۵، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص421

answered Jan 31 by Darul Ifta
...