33 views
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے حل کے بارے میں ؟
اج کل سوشل میڈیا پر یہ بات حدیث کے طور پر بہت عام ہوتی جا رہی ہیں - ۶ جگہوں پر ہنسنا یا باتیں کرنا ۲۵ مرتبہ زنا کے برابر ہوتا ہیں ۔
پہلے یہ بتائیں کہ کیا اس طرح کی موضوع، ضعیف یا حسن درجہ کی روایت کتبِ احادیث میں موجود ہیں ؟
یا پھر کسی صحابی ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کا قول ہیں یا پھر کسی تابعی ، تبعِ تابعی یا پھر ولی اللہ کا قول ہیں ؟
اگر اوپر کا دیا گیا جملہ حدیث ہے تو اس کی تشریح اور وضاحت کریں اور اگر یہ کسی بزرگ یا صحابی کا قول ہے تو اس کی تفصیلی وضاحت کریں۔
جزاک اللّہ خیرا کثیرا ۔
المستفتی : زکریا ، مہاراشٹر ۔
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
asked Feb 2 in حدیث و سنت by Musin Mulla

1 Answer

Ref. No. 2819/45-4421

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال میں مذکور باتوں کا ثبوت کسی صحیح و مستند کتاب میں نہیں ہے، بلا تحقیق کسی بات کی نسبت رسول اکرم ﷺ کی طرف کرنا موجب خسارہ ہے، رسول اکرم ﷺ نے فرمایا  'من کذب علی متعمدا فقد کفر '۔ اس لئے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ایسی باتوں کی تشہیر سے احتراز کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 6 by Darul Ifta
...