38 views
سعودی عرب میں بہت سارے لوگ جس کفیل کے پاس کام کرتے ہیں ان کو بابا کہتے ہیں۔اور بابا یہاں باپ کو کہا جاتا ہے۔یعنی ان  کے بچے اپنے والد کو بابا کہتے ہیں۔تو کیا جو ان کے پاس کام کرتے ہیں ان کا اپنے کفیل کوبابا کہنا کیسا ہے۔شکریہ
asked Feb 9 in متفرقات by Intisar

1 Answer

Ref. No. 2835/45-4451

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس طرح ہم کسی بھی بچے کو از راہ شفقت بیٹا کہہ کر پکارتے  اور بلاتے ہیں، اسی طرح کسی بڑے کو  از راہ  احترام و عظمت  'ابا جی'  یا' بابا' یا 'باباجی' کہدیتے ہیں، اس  لئے  اپنے کفیل کو 'بابا ' وغیرہ کہنا احتراما ہے،  لہذا اس طرح کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔  اس میں شبہہ نہ کیاجائے۔ رہی بات اپنی ولدیت اور نسبت تبدیل کرنا، وہ ایک الگ مسئلہ ہے، جو کہ قطعی حرام ہے۔

قال الحصکفي: ویکرہ أن یدعو الرجل أباہ، وأن تدعو المرأة زوجہا باسمہ۔ قال ابن عابدین: قولہ: ( ویکرہ أن یدعو الخ ) بل لابد من لفظ یفید التعظیم کیا سیدي و نحوہ لمزید حقہما علی الولد والزوجة۔۔۔ (رد المحتار مع الدر المختار: ۶/۴۱۸، کتاب الحظر والاباحة، ط: دار الفکر، بیروت )

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 11 by Darul Ifta
...