37 views
نام: اعجاز علی
پتہ: ڈاکخانہ کبل، تحصیل کبل، ضلع سوات، صوبہ خیبر پختونخوا ، پاکستان
فون نمبر: 03420091875
 : میری منگنی 25/01/2019 کو میرے کزن کیسا (بخوشی و مرضی) سے ہوئے تھے ۔ عدالت نے 2023 کو خلع منظور کیا۔ جو میرے مرضی کے بغیر دیا گیا، جوکہ یکطرفہ فیصلہ ہے ۔ رخصتی ابھی تک نہیں ہوئے ۔ میں نے منگیتر کو ہر قیسم شرط پیش کیا کہ ان سب کوتیار ہوں لیکن نکاح تنسیخ نہ کریں ۔ میرے منگیتر پر اس کے والد اور چچا کا دباؤ ہیں ۔عدالت نے تنسیخ نکاح کا حکم جارے کیا ۔ میرے طرف سے یہ عالتی فیصلہ نہ تو زبانی اور نہ تحریری کسی اعتبار سے قبول نہیں کیاگیا :سوالات 1) کیا عدالت کے حکم پر یہ تنسیخ نکاح ہوگی ہے؟ 2) کیا میرے منگیتر کا دوسرے جگہ نکاح کرنا جائز ہے ؟ 3) اگر میں تمام حقوق ادا کرنے پر تیار ہوجاوں توکیا صرف والد اور چچا کے دباؤ کے صورت پر لڑکی عدالت سے خلع کراسکتی ہے? 4۔ تولہ10 میں سے 2 ادا کیا گیا ہے۔
asked Feb 11 in طلاق و تفریق by azhad1

1 Answer

Ref. No. 2456/45-4428

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ منگنی کے بعد نکاح بھی ہو گیا تھا اگرچہ رخصتی نہیں ہوئی تھی اگر بات یہی ہے تو دنیوی عدالت کے ذریعہ بغیر شوہر کی مرضی کے نکاح فسخ نہیں ہو سکتا ہے دونوں کا نکاح بدستور باقی ہے، لڑکی کا دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر لڑکی کو یا اس کے گھر والوں کو شرعی یا طبعی اعذار کی بنا پر نکاح ختم کرانا ہے تو شرعی دار القضاء سے رجوع کر سکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 11 by Darul Ifta
...