28 views
نفل نماز تداعی اور مواظبت کے ساتھ مکروہ ہے سوال یہ ہے کہ جو حافظ صاحبان اپنا قرآن پختہ کرنے کی غرض سےباری باری روزانہ آپس میں ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی تو کیا یہ مواظبت اور تداعی میں داخل ہے یا نہیں مندرجہ ذیل کتابوں سے کیا معلوم ہوتاہے نیز دیگر کتب فقہ وفتاوی کی روشنی میں مدلل جواب تحریر کریں نیز اگر تعارض ہو تو تطبیق کی کیا صورت ہوگی?(اعلاءالسنن ج۵ ص۱۹۶۷۔۱۹۶۸۔۱۹۷۰۔۱۹۷۱۔)(ہندیہ۱/۱۴۱)حاشیةالطحطاوي ص۳۸) تبین الحقائق ۱ /۴۴۷)الفتاوی الولواجیہ۱/۱۵۷)شامی ۲/ ۵۰۰) فتاوی دارالعلوم دیوبند ۴/۲۲۷) فتاوی رحیمیہ ۲/۴۸۸) امددالفتاوی ۲/۲۲۵) فتاوی دارالعلوم زکریا ۲/۴۶۳)کتاب الفتاوی ۲/۲۸۵)فتاوی حقانیہ ۳/۳۵۹)
asked Feb 11 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

Ref. No. 2666/45-4429

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر حافظ نفل میں قرآن کریم سنائے اور دوسرا حافظ اس کی اقتداء میں اس کا قرآن کریم سنے باہر باقاعدہ کسی کو جماعت میں شرکت کے لئے نہ بلایا جائے اور یہ تعداد تین سےزیادہ نہ ہو تو قرآن کریم کو پختہ کرنے کے لئے اس طرح قرآن کریم سنانے کی گنجائش ہے۔

اما اقتداء واحد بواحد أو اثنين بواحد فلا يكره وثلاثة بواحد فيه خلاف‘‘ (رد المحتار: ج 2، ص: 48- 49)

ولا يصلي الوتر ولا التطوع بجماعة خارج رمضان أي يكره ذلك علي سبيل التداعي بأن يقتدي أربعة بواحد كما في الدر ولا خلاف في صحة الإقتداء إذ لا مانع

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 11 by Darul Ifta
...