السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
. محترم مفتی صاحب، کتابوں میں پڑھا کہ مریضوں کا علاج صدقہ سے کرو.
اس پس منظر میں عرض کرنا یہ ہیکہ بعض امراض ایسے ہوجاتے ہیں جنمیں آدمی دواخانوں کے حوالہ ہوجاتا ہے اور لاکھوں کا خرچہ کرنا پڑھتا ہے جو کہ اکثر قرض کا سبب بن جاتا ..
اگر کوئ آدمی ایسے حالات کا شکار ہوجائے تو وہ اگر یہ ترتیب بنائے کہ اگر پچاس ہزار دواخانہ پر خرچ کرے تو وہیں اور مزید پچاس ہزار صدقہ کردے، اس حسن ظن کیساتھ کہ دوائ پر تو مجبورا قرض سے خرچ کرنا ہی پڑھ رہا ہے تو کیوں نہ صدقہ بھی اتنا ہی دیتا جاؤں تاکے الله پاک اس صدقہ کی برکت سے شفاء دے دے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہوگا. واضح
رہے کہ اس قرض کے لینے میں اسکی واپسی کا مضبوط ارادہ بھی ہے..
جزاکم الله