کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان دین متین
اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کا ایک مکان ہے جسکی قیمت 35000000 تین کروڑ پچاس لاکھ ہے۔وہ زید نے اپنے بیٹے شاہد کو فروخت کردیا اور اسکو کہا کہ اس کی قیمت نو جگہ تقسیم کر ے،ایک حصہ زید کا، ایک حصہ شاہد کا اور بقیہ سات حصے چھ بیٹوں اور ایک بیٹی میں تقسیم کر دے اور ہر ایک کا حصہ بھی زید نے متعین کردیا اور ایک تحریر لکھوا کر سب بچوں کو اس پر متفق کر لیا۔ بچے بھی بخوشی اتفاق کرتے تھے۔ شاہد نے زید کی زندگی میں دو بھائیوں کو حصہ دے بھی دیا تھا۔ پھر زید کا انتقال ہوگیا۔اب مذکورہ صورت میں بقیہ رقم جو شاہد کے پاس ہے وہ کیا حسب سابق تقسیم ہوگی یا وراثت شمار ہوگی یا حوالہ شمار ہوگی یا دین شمار ہوگی اور جن کو حق مل گیا ہے کیا وہ دستبردار عن الحق بالقبض شمار ہوسکتے ہیں۔رہنمائی فرما کر مشکور فرمائیں۔دلائل درج فرما دیں تو احسان عظیم اور تشفی قلب کا سبب ہوگا۔