بعض مدارس میں چندہ جمع کرنے والے سفیر اور اساتذہ کی کوئی اجرت مقرر نہیں ہوتی بلکہ انہیں اسی چندہ کا کچھ فی صد متعین طور پر دیا جاتا ہے ، مثلا چندہ ہوا تو 15 ٪ فیصد اس چندہ میں سے یا چندہ میں جمع کی گئی رقم کے بقدر مدرسہ کے فنڈ میں سے دے دیا جاتا ہے ، اور مہینوں مہینوں چندہ نہ ہو تو انہیں کچھ بھی نہیں دیا جاتا ۔اس عقد کو کمیشن کی صورت دےکر اس کا جواز درست ہے یا نہیں ؟ درست ہے تب بھی تفصیلات سے آگاہ کردیں کہ پھر اجارہ فاسدہ کا محمل کیا ہوگا؟ اگر درست نہیں تواس کے جواز کی کیا صورت ہے ؟
اس کو مثال کی صورت میں مزید واضح کردیتا ہوں :
سائل : محمد عثمان
21/11/2020