Ref. No. 1354/42-767
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کتاب لکھ کر اس کو کسی کتب خانہ والے کے ہاتھ بیچ دینا اور حق طباعت کا بھی پیسہ لےلینا درست ہے۔نیز اگرصرف حق طباعت کو فروخت کیا جائے تو بھی درست ہے۔ حق طباعت آج کل عرف کی بنا پر ایک ایسا قانونی حق بن چکا ہے جس کا رجسٹریشن ہوتاہے اور اب یہ اعیان و اموال کے درجہ میں ہے، اور ایک مال متقوم ہے۔ بیع کے اندر مبیع کا مال متقوم ہونا ضروری ہے۔ البتہ اگر سافٹ کاپی فروخت کریں اور اس کے ساتھ حق طباعت بھی دیدیں اور دونوں کا پیسہ ایک ہی عقد میں طے کرلیں تو یہ صورت زیادہ بہتر ہے۔ دراصل یہ مسئلہ علماء کے درمیان مختلف فیہ ہے مگر دارالعلوم دیوبند نے حق طباعت کو مال متقوم مان کر اس کی خریدوفروخت کی اجازت دی ہے۔ اور اسی کو راجح قراردیاہے۔
والحاصل أن القياس في جنس هذه المسائل أن يفعل صاحب الملك ما بدا له مطلقا لأنه يتصرف في خالص ملكه وإن كان يلحق الضرر بغيره، لكن يترك القياس في موضع يتعدى ضرره إلى غيره ضررا فاحشا كما تقدم وهو المراد بالبين فيما ذكر الصدر الشهيد وهو ما يكون سببا للهدم وما يوهن البناء سبب له أو يخرج عن الانتفاع بالكلية وهو ما يمنع من الحوائج الأصلية كسد الضوء بالكلية على ما ذكر في الفرق المتقدم واختاروا الفتوى عليه. (فتح القدیر، مسائل شتی من کتاب القضاء 7/326)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند