Ref. No. 1449/42-909
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول ہو یا کسی اور کام میں مشغول ہو کہ جواب نہ دے سکتاہو تو ایسے شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے۔ اگر کسی نے ایسے شخص کو سلام کیا تو اس پر جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ تلاوت روک کر سلام کا جواب دیدے۔
" یکره السلام علی العاجز عن الجواب حقیقةً کالمشغول بالأکل أو الاستفراغ، أو شرعاً کالمشغول بالصلاة وقراءة القرآن، ولو سلم لایستحق الجواب". (شامی، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا1/617)
کما یکرہ علی عاجزٍ عن الرد حقیقةً کأکل أو شرعاً کمصلٍّ وقارئٍ ولو سلّم لا یستحق الجواب (در مختار) وفي الشامي: ولو سلم لا یستحق الجواب أقول: في البزازیة وإن سلم في حال التلاوة فالمختار أنہ یجب الرد بخلاف حال الخطبة والأذان وتکرار الفقہ․․․ وإن سلّم فہو آثم․․․ وفیہا والصحیح أنہ لا یرد في ہذہ المواضع (شامي: 9/595)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند