Ref. No. 1484/42-949
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح غلطی سے زبان پرمطلقہ کا لفظ جاری ہونےسے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ طلاق کے لئے بیوی کی جانب نسبت ضروری ہے جبکہ مذکورہ جملہ اور اس کا پس منظر بالکل مختلف ہے۔ آپ کی نیت اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نہیں تھی۔ اس لئے صورت بالا میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
قال لها: إن خرجت يقع الطلاق فخرجت لم يقع الطلاق لتركه الإضافة لها كذا في القنية في باب فيما يكون تعليقا أو تنجيزا. (الھندیۃ الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ ان 1/439) "لا يقع من غير إضافة إليها". ( شامی، كتاب الطلاق، باب الصريح، 3/273)
(قَوْلُهُ: لِتَرْكِهِ الْإِضَافَةَ) أَيْ الْمَعْنَوِيَّةَ، فَإِنَّهَا الشَّرْطُ، وَالْخِطَابُ مِنْ الْإِضَافَةِ الْمَعْنَوِيَّةِ، وَكَذَا الْإِشَارَةُ نَحْوُ هَذِهِ طَالِقٌ، وَكَذَا نَحْوُ امْرَأَتِي طَالِقٌ، وَزَيْنَبُ طَالِقٌ". (شامی، كتاب الطلاق، باب الصريح، 3/248)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند