الجواب وباللّٰہ التوفیق:سورہ فیل کا جو مصور خاکہ آپ نے تحریر سوال کے ساتھ ارسال کیا ہے اس کو دیکھا تو تعجب ہوا کہ تجارت کے فروغ یا نفس امارہ کی خوشنودی کے لئے کوئی نام کا مسلمان شیطان کا آلہ کار بن کر اسلامی اقدار سے نیچے بھی گرسکتا ہے اور یہ صورت تصحیف کی بھی ہے اور تحریف کی بھی ہے اور جاندار کی صورت میں آیات قرآنی لکھنا، قرآن کی عظمت کے خلاف ہے؛ بلکہ توہین آمیز عمل ہے جس نے ایسا کیا یا کر رہا ہے، اگر وہ دانستہ طور پر ایسا کر رہا ہے، تو شرعی اعتبار سے وہ اسلام سے خارج ہے۔ توبہ واستغفار اور تجدید ایمان اس پر ضروری ہے اور تجدید نکاح بھی ضروری ہے۔ مسلمانوں کو مذکورہ خاکوں کا خریدنا، اپنے پاس رکھنا بھی قطعاً ناجائز ہے اور اگر وہ قرآن کریم کی عظمت وتقدس کا قائل ہے اور دل سے اسے اللہ کا کلام ولائق احترام سمجھتا ہے، پھر بھی اس نے غفلت میں یا اسے ایک اچھا نمونہ سمجھ کر ایسا کیا ہے، تو وہ دائرۂ ایمان سے تو خارج نہیں؛ لیکن غلطی پر ہے اور گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے، اس پر توبہ واستغفار لازم ہے۔(۱
(۱) قال في الإتقان وقال أشہب: سئل مالک ہل یکتب المصحف علی ما أحدثہ الناس من الہجاء؟ فقال: لا إلا علی کتبۃ الأولیٰ۔ (الإتقان، ’’النوع السادس والسبعون: مرسوم الخط‘‘: ج ۴، ص: ۱۶۸؛ بحوالہ: إمداد الأحکام، کتاب العلم: ج ۱، ص: ۲۴۰)
)
فقط: واللہ اعلم بالصواب