Ref. No. 1654/43-1234
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مفتی صاحب کا بتایاہوا مسئلہ شرعا درست ہے، ایک طلاق فورا فوری دیدی جائے ۔ مذکورہ حیلہ اختیار کرنےسے تین طلاقوں سے بچ جائے گی اور ولادت کے وقت جبکہ وہ طلاق کا محل نہیں رہے گی اس پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ ہاں اس کے بعد شوہر کو خیال ررہنا چاہئے کہ صرف دو طلاقیں اب باقی رہ جائیں گی، اس لئے پھر کبھی طلاق نہ دے۔
وعرف في الطلاق أنه لو قال إن دخلت فأنت طالق إن دخلت فأنت طالق إن دخلت فأنت طالق فدخلت وقع عليها ثلاث تطليقات". (فتح القدیر 10/437 ط سعید) "فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدةً ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها". (شامی، 3/357)
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق". (الھندیۃ 1/420)
لان الطلاق المقارن لانقضاء العدۃ لایقع (شامی، کتاب الطلاق، باب التعلیق، 4/618 زکریا دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند