Ref. No. 1752/43-1464
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مدرسہ کی عمارت میں اگر دینی تعلیم کے اعتبار سے کوئی کمی و کوتاہی نہیں ہورہی ہے اور مدرسہ کے مقاصد وافادیت پر بھی کوئی اثر نہیں پڑرہا ہے تو وہاں پر اسکولی تعلیم دے سکتے ہیں۔ اور اسکول میں پڑھنے والے بچوں سے فیس بھی لے سکتے ہیں لیکن اساتذہ کی تنخواہ ودیگر ضروریات کے بعد پیسے بچتے ہوں تو اس کو مدرسہ کے مصارف میں استعمال کیا جائے، آپ بلاتعیین کے اس کو اپنی ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتے ہیں۔ چونکہ آپ اور آپ کی اہلیہ دونوں پڑھاتے ہیں، اور نگرانی وانتظامی امور انجام دیتے ہیں اس لئے آپ دونوں اپنی تنخواہ لے سکتے ہیں ۔
المال الموقوف علی المسجد الجامع ان لم تکن للمسجد حاجۃ للمال فللقاضی ان یصرف فی ذلک لکن علی وجہ القرض فیکون دینا فی مال الفئ (الھندیۃ 2/462)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند