83 views
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ حضرت کے مزاج بعافیت ہوں گے
عرض یہ ہے کہ دو سوالات ہیں اگر ان کا جواب مرحمت فرمائیں:
١) کیا ملتزم پر جانا مناسک عمرہ میں سے ہے؟ کیا ہر طواف کے بعد یہ مستحب ہے، اکثر متقدمین کے یہاں اس کا ذکر صرف طواف صدر کے بعد ہے، صاحب غنیہ کانے ذکر کیا ہر اس طواف کے بعد جانا مستحب ہے جس کے بعد سعی نہ کو۔ اگر اس کی وضاحت فرمائیں کہ کیا ہر طواف کے بعد مستحب ہے یا نہیں، اگر نہیں تو کونسے طواف کے بعد مستحب ہے؟
٢) اسی طرح کعبة اللہ اور ملتزم سے احرام کی حالت میں چمٹنے سے کیا دم وغیرہ لازم آئے گا چونکہ وہاں خوشبو رہتی ہے اور کیا وہاں عیب الطیب کے بجائے اثر الطیب کے لگنے سے بھی وہی جزا لازم آئے گی۔
جزاکم اللہ خیرا احسن الجزاء
asked May 9, 2023 in حج و عمرہ by Apatel96

1 Answer

Ref. No. 2314/44-3524

واللہ الموفق:ملتزم پر جانا مناسک عمرہ میں سے نہیں ہے اس لیے کہ عمرہ کے دو ارکان ہیں احرام اور طواف اور سعی بین الصفا و المروہ واجب ہے ۔ملتزم کے بارے میں حضرات فقہاء کی رائے ہے کہ طواف کے بعد دو رکعت طواف کا دوگا نہ پڑھے اس کے بعد زمزم نوش کرے ملتزم کا التزام کرے اور پھر واپس حجر اسو د کی طرف آکر استلام کرے یہ تفصیلات حضرات فقہاء نے طواف صدر کے موقع پر ذکر کی ہیں یہی وجہ ہے کہ طواف قدوم کے موقع پر طواف کے بعد دوگانہ طواف اور حجراسود کے استلام کے بعدصفاو مروہ کی سعی کرے گایہاں پر حضرات فقہاء نے ملتزم پر جانے کا تذکرہ نہیںکیا ہے ۔معلوم ہے کہ جس طواف کے بعد سعی ہے اس میں ملتزم پر جانا مستحب نہیں ہے اورجس طواف کے بعد سعی نہیں ہے اس طواف کے بعد ملتزم پر جانا مستحب ہے صاحب غنیہ نے بھی اس اصول کی طرف رہنمائی کی ہے اس لیے عمرہ کی ادائیگی میں چوں کہ طواف کے بعد سعی ہے اس لیے عمرہ کے طواف میں ملتزم پر جانا مستحب نہیں ہوگا ہاں عمرہ کی ادائیگی کے بعد جب وطن واپس لوٹے اس وقت طواف وداع کے بعد ملتزم پر جانا مستحب ہوگا ۔

والمختار بعد طواف القدوم و صلاتہ العود الی الحجر ثم الی الصفاء و لم یذکروا الاتیان الی زمزم ولا الی  الملتزم بعد ہذا الطواف و انما ذکروا ذلک بعد طواف الوداع -و من ثم سن لہ أن یاتی الملتزم عقب طواف لا سعی لہ (غنیۃ الناسک 175)(ثم) إذا أراد السفر (طاف بالبيت سبعة أشواط لا يرمل فيها، وهذا) يقال له (طواف الصدر) وطواف الوداع، وطواف آخر عهد بالبيت، لأنه يودع البيت ويصدر به (وهو واجب إلا على أهل مكة) ومن في حكمهم ممن كان داخل الميقات، لأنهم لا يصدرون ولا يودعون (2) ، ويصلي بعده ركعتي الطواف، ويأتي زمزم فيشرب من مائها، ثم يأتي الملتزم (3) فيضع صدره ووجهه عليه. ويتشبث بالأستار، (اللباب فی شرح الکتاب 1/194)

(٢) کعبۃ اللہ اور ملتزم سے چمٹنے کی صورت میں اگر خوشبو کے اثرات لگ جائیں تو اس پر کفارہ لازم ہوگا اگر مکمل ایک عضو میں لگ جائے تو دم دینا پڑےگااور اگر ایک عضو سے کم ہو تو صدقہ کرنا ہوگا ۔

وإذا تطيب المحرم فعليه الكفارةفإن طيب عضوا كاملا فما زاد فعليه دم) ( وذلك مثل الرأس والساق والفخذ وما أشبه ذلك؛ لأن الجناية تتكامل بتكامل الارتفاق، وذلك في العضو الكامل فيترتب عليه كمال الموجب (وإن طيب أقل من عضو فعليه الصدقة) ؛(فتح  القدیر ،3/24)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jun 1, 2023 by Darul Ifta
...