344 views
ابتداء اور درمیان میں تعوذ اور بسملہ کا حکم:
(۳۷)سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام علماء عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
درس قرآن کے ابتدامیں مفسر تعوذ اور بسملہ دونوں پڑھتے ہیں، پھر آیت کریمہ کی تفسیر یا ترجمہ کے بعد بغیر تعوذ اور بسم اللہ کے ہی شروع کر دیتے ہیں، پوچھنا ہے کہ کیا ابتداء میں تعوذ اور بسم اللہ پڑھ لینا کافی ہے؟ یا جب آیت کریمہ کی تفسیر کر کے دوبارہ آیت پڑھنا شروع کرتے ہیں اس وقت بھی تعوذ اور بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے؟ از روئے شریعت مکمل ومدلل جواب دینے کی زحمت گوارہ کریں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سمیع اللہ، جھار کھنڈ
asked Aug 20, 2023 in قرآن کریم اور تفسیر by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن کریم پڑھتے اورپڑھاتے وقت ابتداء میں تلاوت شروع کرتے ہوئے تعوذ اور ’’بسم اللّٰہ‘‘ پڑھنا سنت ہے: جیسا کہ معارف القرآن میں حضرت مفتی شفیع عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا: تلاوت قرآن کے علاوہ کسی دوسرے کلام یا کتاب پڑھنے سے پہلے ’’أعوذ باللّٰہ‘‘ پڑھنا سنت نہیں ہے وہاں صرف ’’بسم اللّٰہ‘‘ پڑھنی چاہئے۔(۲)
مفسر کے درسِ قرآن کا مقصد قرأت قرآن کریم نہیں ہے؛ اس لئے ابتداء میں ’’بسم اللّٰہ‘‘ پڑھ لینا کافی ہے جیسا کہ علامہ ابن عابدینؒ نے لکھا ہے:
’’وحاصلہ أنہ إذا أراد أن یأتي بشيء من القرآن کالبسملۃ والحمدلۃ، فإن قصد بہ القراء ۃ تعوذ قبلہ وإلا فلا، وکما لو أتی بالبسملۃ في افتتاح الکلام کالتلمیذ حین یبسمل في أول درسہ للعلم فلا یتعوذ، وکما لو قصد بالحمدلۃ الشکر، وکذا إذا تکلم بغیر ما ہو من القرآن فلا یسن التعوذ بالأولیٰ‘‘(۱)
فتاویٰ عالمگیر میں ہے:
’’إذا أراد أن یقول بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم، فإن أراد افتتاح أمر لا یتعوذ، وإن أراد قراء ۃ القرآن یتعوذ، کذا فی السراجیۃ‘‘(۲)
قرأت کا ارادہ ہو تو ’’أعوذ باللّٰہ‘‘ اور ’’بسم اللّٰہ‘‘ دونوں پڑھنا چاہئے اور اگر قرأت کا ارادہ نہ ہو؛ بلکہ درس وتدریس یا تفسیر کا ہو تو تعوذ پڑھنا بھی کوئی ضروری نہیں ہے
’’قال العلامۃ آلوسي رحمہ اللّٰہ: {فَإِذا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّہِ} أي إذا أردت قراء ۃ القرآن فاسألہ عز جارہ أن یعیذک مِنَ وساوس الشَّیْطانِ الرَّجِیمِ کی لا یوسوسک في القراء ۃ‘‘(۳)

(۲) مفتي شفیع عثمانيؒ، معارف القرآن، ’’سورۃ النحل: ۸۹‘‘: ج ۵، ص: ۳۸۹۔
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: فروع قرأ بالفارسیۃ أو التوراۃ أو الإنجیل‘‘: ج ۱، ص: ۴۸۹۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب الرابع: في الصلوٰۃ والتسبیح وقراء ۃ القرآن‘‘: ج ۵، ص: ۳۶۵۔
(۳) علامہ آلوسي، روح المعاني، ’’سورۃ النحل: ۹۸‘‘: ج ۸، ص: ۳۳۷۔


 فتاوی  دارالعلوم وقف  دیوبند ج2ص68

answered Aug 20, 2023 by Darul Ifta
...