100 views
میری بیٹی ایک ڈاکٹر ہے جب و ہ 10 ویں  جماعت میں پڑھتی تھی تب ہی ایک لڑکا عمر تقریبا 32 سال تھی اس  وقت میری بیٹی کے پیچھے  پڑ گیا اور ایک باردھوکے سے ایک مسجد کے امام کے پاس لے گیا ، وہاں اپنے کچھ دوستوں کو پہلے ہی بیٹھا رکھاتھا، اور دھوکے سے نکاح کے کاغذ پر دستخط   کرالیے، وہ ایک جاہل انپڑھ لڑکا ہے بہت ہی پسماندہ خاندان سے ہے لڑکی کو پتا بھی نہیں وہاں  کیا ہو رہا تھا بعد میں فون کرکے کہتاہے کہ تم میری بیوی ہو، لڑکی بولی کیسے، اس نے کہا وہ جو دستخظ لئے تھے وہاں۔ لڑکی نے کہا کہ اس کام کے لئے تو میں نے کوئی دستخط نہیں کئے، لڑکی کا کوئی اپنا آدمی وہاں موجود نہیں تھا، برائے کرم بتائیے کہ یہ نکاح ہوا یا نہیں؟ لڑکی اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔
asked Aug 29, 2023 in نکاح و شادی by zaheer00

1 Answer

Ref. No. 2542/45-3879

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر لڑکا و لڑکی مجلس نکاح میں موجود ہوں، تو نکاح منعقد ہونے کے لئے متعاقدین کا ایجاب  و قبول زبانی کرنا ضروری ہے،  صرف متعاقدین کے نکاح نامہ پر دستخط کرنے سے نکاح منعقدہی نہیں ہوتاہے، اس لئےاگر لڑکی نے دھوکہ سے نکاح نامہ پر دستخط کردئے جس کے گواہ بھی موجود ہیں تو بھی یہ نکاح درست نہیں ہوگا۔ نکاح کے انعقاد صحیح کے لئے بالغہ لڑکی کا اپنی مرضی  سےایجاب یا قبول کرنا ضروری ہے،۔ ورنہ نکاح  منعقدنہیں  ہوگا۔

 (فلا ينعقد) بقبول بالفعل كقبض مهر ولابتعاط ولا بكتابة حاضر بل غائب بشرط إعلام الشهود بما في الكتاب۔
مطلب التزوج بإرسال كتاب قوله (ولا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر والأظهر أن يقول فقالت قبلت الخ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي ولو في الغيبة تأمل۔ (الدر المختار مع رد المحتار: (12/3، ط: دار الفکر)
ولا ينعقد بالكتابة من الحاضرين فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد هكذا في النهر الفائق۔ (الفتاوی الھندیۃ: (270/1، ط: دار الفکر)
إن كان العاقدان حاضرين معاً في مجلس العقد وكانا قادرين على النطق فلا يصح بالاتفاق الزواج بينهما بالكتابة أو الإشارة۔ (الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (6531/9، ط: دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 9, 2023 by Darul Ifta
...