62 views
میری تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ میں کاروبار میں بھائی کے ساتھ برابر کا شریک ھوں۔ میرے دونوں بیٹے کاروبار میں ملازمت کی مد میں ماھانہ تنخواہ لیتے ہیں۔ میں کاروبار کی جگہ کو اپنے بیٹوں کے نام کر چکا ھوں۔ میرے نام پر کچھ زمین جائیداد اور بھی جسکی مالیت کاروبار والی جگہ کی نسبت بہت کم ھے۔ میں زندگی میں تمام جائیداد کیسے تقسیم کروں جو عین شریعت کے مطابق ھو۔ اور کیا میں بیٹیوں کو کم مالیت کی جگہ دے گر ان سے معافی نامی کے سکتا ھوں تاکہ آخرت میں سرخرو ھو سکوں۔
جواب کا قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل سے بتا دیں
شکریہ
asked Sep 5, 2023 in احکام میت / وراثت و وصیت by ahmadm5

1 Answer

Ref. No. 2551/45-3889

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آدمی اپنی زندگی میں اپنی جائداد کا مالک ہوتاہے، وہ جیسا چاہے اپنی ملکیت میں تصرف کا اختیار رکھتاہے، کسی کو کم دے یا زیادہ دے اس کی اپنی مرضی ہے، شریعت نے اس کو کسی خاص حکم کا پابند نہیں ہے، تاہم شریعت نے اس بات کو پسند کیا ہے کہ  باپ اپنی اولاد کے درمیان برابری کرے، اور اپنی زندگی میں جائدادتقسیم کرتے ہوئے لڑکے اور لڑکیوں میں کوئی فرق نہ کرے۔اس لئے اگر آپ اپنی مرضی سے لڑکوں کو کاروبار والی جگہ اور لڑکیوں کو کم مالیت والی جگہ دینا چاہیں تو آپ کو اختیار ہے گوکہ مناسب نہیں ہے۔ اور اگر لڑکیوں کو اس پر کچھ نقد وغیرہ دے کر خوش کردیں تو اور بھی بہتر ہوگا۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 9, 2023 by Darul Ifta
...