76 views
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک طالب علم “چاہے مدرسہ کا ہو یا سکول
کا”امتحان میں فیل ہو جائے
۱- کیا اہل مدرسہ یا اہل سکول اس کے متعلق استاد سے ایسی پوچھ گچھ کر سکتے ہیں کہ یہ کیوں فیل ہوا؟
۲-کیا طالب علم کا فیل ہونا استاد کی غلطی متصور ہو گی؟
۳-ایسے طالب علم کے بارے میں استاد کس حد
تک مسؤول ہو سکتا ہے؟
۴۔کیا طالب علم کو سبق یاد کروانا بایں معنی کہ اس
کے دماغ میں بٹھانا استاد کے ذمہ ہو گا؟
بشرطیکہ استاد نے محنت سے پڑھایا ہو

المستفتی: واجد محمود
asked Sep 17, 2023 in مساجد و مدارس by Wajid Mehmood

1 Answer

Ref. No. 2577/45-3951

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  طالب علم کو سبق پڑھانا اور سبق یاد کرانے کے لئے اس سے پوچھنا اور تنبیہ کرنا استاذ کی اخلاقی ذمہ داری ہے،بچہ کے  دماغ میں بٹھانا اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اور ذمہ داروں  کی پوچھ گچھ کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پر کوئی الزام لگانا مقصود ہے، چنانچہ جو بچہ غبی ہے، کئی بار یاد کرانے پر بھی وہ یاد نہیں رکھ پاتاہے تو ذمہ داران اس کی بابت کوئی سوال نہیں کرتے ہیں۔ لیکن جو طالب علم ذہنی طور پر ٹھیک ہے اور پھر بھی فیل ہورہاہے اس کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ استاذ کی مکمل توجہ اور تنبیہ نہ ہونے کی وجہ سے بچہ نے سستی کی، اگر متعلقہ استاذ تھوڑی سختی سے پیش آتے تو بچہ فیل نہ ہوتا۔  تاہم اگر استاذ نے اپنے طور پر سبق سن کر ، تنبیہ اور سختی سے پیش آکر سبق یاد کرانے کی کوشش کی لیکن پھر بھی بچہ فیل ہوا تو استاذ پر کوئی الزام نہیں۔  اگر استاذ نے پڑھانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی، اپنی ذمہ ادری کو مکمل طور پر پورا کیا، اور کلاس کے اکثر بچے پاس ہوئے پھر ایک دو بچے فیل ہوجائیں تو یہ استاذ کی غلطی متصور نہ ہوگی، اور اس طالب علم کے حوالہ سے استاذ مسئول نہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 21, 2023 by Darul Ifta
...