62 views
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہمارے یہاں طلبہ کا نظام ہے جس میں انہیں مسجد کے پیچھے والے حصہ میں جا کر قرآن پڑھنا ہوتا ہے یا نوافل پڑھنا ہوتا ہے تو وہ صف اول کے شوق میں  کھانے قربان کر کے جلدی آتے ہیں لیکن اس نظام کی وجہ سے ان کو اٹھنا پڑتا ہے تو ان کو پہلے سے معلوم ہے کہ نمازتک نہیں بیٹھ سکیں گے اور کسی چیز کو رکھ کر جگہ محفوظ کرنے کی نیت ہی سے آتے ہیں اس لئے کہ ان کو معلوم ہے کہ نظام کی مجبوری ہے تو کیا ان کے لئے ایسا کرنا جائز؟ اور اسی طرح بعض طلبہ آ کر ایک دو منٹ بیٹھ جاتے ہیں پھر جگہ محفوظ کر کے مسجد کے پیچھے والے حصہ میں کسی کو قرآن سناتے ہیں یا کچھ درسی کتابیں پڑھتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟
asked Sep 17, 2023 in مساجد و مدارس by محمد راجا

1 Answer

Ref. No. 2580/45-3953

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صف اول کا اہتمام کرنا بڑی فضیلت کی بات ہے، لیکن مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے کسی کےلیے مسجد میں اپنی مخصوص جگہ متعین کرنے کی گنجائش نہیں ہے، جو شخص مسجد میں پہلے آئے گا وہی آگے  کی صف میں موجود خالی جگہ کا زیادہ حق دار ہوگا، صف اول میں پہلے آکر رو مال وغیرہ ڈال دینے سے وہ جگہ اس کے لیے مخصوص نہیں  ہوجاتی ہے،  ہاں اگر فوراً واپس آنا ہو اور مذکورہ جگہ پر رومال ڈال دے تو اس کے لیے وہ جگہ مخصوص ہوگی، حضرات فقہاء نے فوری طور پر لوٹنے کی صورت میں اس جگہ کو مخصوص کرنےکی اجازت دی ہے۔  لہٰذا مذکورہ صورت کہ رومال ڈال کر صف کے اخیر میں قرآن پڑھنے سے وہ جگہ مخصوص نہیں ہوگی۔

وتخصيص المكان لنفسه، وليس له إزعاج غيره. لأنه يخل بالخشوع، قال في القنية: له في المسجد موضع معين يواطب عليه وقد شغله غيره قال الأوزاعي له أن يزعجة وليس له ذلك عندنا لأن المسجد ليس ملكا لأحد قلت وينبغي تقيده بما اذا لم يقم عنه علي نيه عوده بلا مهلة كما لو قام للوضوء ومثلاً ولا سيما اذا وضع فيه ثوبه لتحقق سبق يده. (شامي: ج 3، ص: 436)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Sep 21, 2023 by Darul Ifta
...