الجواب وباللّٰہ التوفیق:حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان تو سریانی تھی، مگر جب نمرود کے کارندوں کے ساتھ آپ علیہ السلام نے گفتگو فرمائی، تو اس وقت عبرانی زبان میں گفتگو کی تھی، تاکہ وہ گرفت نہ کرسکیں۔(۲)
(۲) کان آدم علیہ السلام یتکلم باللغۃ السریانیۃ وکذلک أولادہ من الأنبیاء… وغیرہم غیر أن إبراہیم علیہ السلام حولت لغتہ إلی العبرانیۃ حین عبر النہر أي الفرات۔ (عمدۃ القاري شرح صحیح البخاري، باب قول اللّٰہ: ونضع الموازین‘‘: ج ۱، ص: ۵۳، رقم: ۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص226