55 views
مسجد میں مشورہ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
(۴۲)سوال:ایک صاحب نے دریافت کیا ہے کہ مسجدوں میں ہمیشہ مشورے کرتے رہنا کہ فلاں آدمی کے پاس جانا ہے یہ فرض ہے واجب ہے سنت ہے؟ یعنی دین کی بات، نماز کی بات، سمجھانے کے لئے ۔ یہ بظاہر اس طریقہ پر اعتراض ہے، نیز جماعت والوں کا مسجد میں سونا  کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد رضوان ، سہارنپور
asked Oct 5, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اپنی اپنی ہمت کے مطابق اسلام کی تبلیغ کرنا امر ضروری ہے ’’بلّغوا عني ولوآیۃ‘‘ (الحدیث) رہا تبلیغی جماعت کا معاملہ تو انہوں نے تبلیغ کے کام کو انجام دینے کے لئے کچھ اصول مقرر کئے ہیں اور اسی طرح ہر جماعت اپنا اپنا طریقہ کا ر مقرر کرتی ہے۔ اس طریقہ کار کو فرض وواجب نہیں کہا جاتا ہے؛ بس اگر اس میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ ہو، تو وہ طریقہ کار مباح اور جائز ہوتا ہے۔ رہی اس طریقہ کار کی افادیت تو اس پر ہم سے زیادہ روشنی آپ کو مرکز تبلیغ دہلی بنگلہ والی مسجد سے مل سکتی ہے، جماعت والوں کا حسب ضرورت مسجد میں سونا درست ہے۔(۱)

۱) عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ: أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، قال: (بلغوا عني ولو آیۃ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأنبیاء علیہم السلام: باب ما ذکر عن بني إسرائیل‘‘: ج ۱، ص: ۴۹۰، رقم: ۳۴۶۱)
وإذا أراد أن یفعل ذلک ینبغي أن ینوي الاعتکاف فیدخل فیہ ویذکر اللّٰہ تعالیٰ بقدر ما نوی أو یصلي ثم یفعل ما شاء، کذا في السراجیہ۔ ولا بأس للغریب ولصاحب الدار أن ینام في المسجد في الصحیح من المذہب۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب الخامس: في آداب المسجد والقبلۃ‘‘: ج ۵، ص: ۳۷۱)وإذا أراد ذلک ینبغي أن ینوي الاعتکاف، فیدخل ویذکر اللّٰہ تعالی بقدر ما نوی، أو یصلي ثم یفعل ما شاء۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد وما یکرہ فیہا، مطلب: في أفضل المساجد‘‘: ج ۲، ص: ۴۳۱)

----------------

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص342

 

answered Oct 5, 2023 by Darul Ifta
...