67 views
جاہل شخص کا وعظ کرنا درست ہے کہ نہیں؟
(۴۵)سوال:تقریر اور وعظ میں کیا فرق ہے۔ تبلیغی لوگ اکثر چلہ لگاکر مساجد میں وعظ کہتے ہیں جب کہ اکثر وہ جاہل ہوتے ہیں جوشِ بیان میں کچھ کا کچھ کہہ جاتے ہیں تو کیا ایسے شخص کو وعظ کہنا چاہئے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مفتی عرفان عمر، جوجھار پور، سنت کبیر نگر
asked Oct 5, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تقریر کے معنی کسی بات کو بیان کرنا ہے اور وعظ نصیحت آمیز باتوں کا بیان کرنا ہے مگر عرف عام میں دونوں کے ایک ہی معنی ہوتے ہیں کہ دین کی بات کا بیان کرنا۔ جو حضرات اتنی صلاحیت رکھتے ہوں کہ دین کی بات کو صحیح صحیح طریقہ پر بیان کردیں تو ان کا وعظ کہنا جائز ہے اگر ایسی صلاحیت اس میں نہیں ہے تو اس کا وعظ کہنا جائز نہیں ہے۔(۱)

(۱) وعن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہما، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن اللّٰہ لا یقبض العلم انتزاعاً ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلماء حتی إذا لم یبق عالماً اتخذ الناس رؤوساً جہالا فسئلوا فأفتوا بغیر علم فضلوا وأضلوا، متفق علیہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب العلم: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۳، رقم: ۲۰۶)
وعن الأعمش قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: آفۃ العلم النسیان وإضاعتہ أن تحدث بہ غیر أہلہ، رواہ الدارمي مرسلاً۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب العلم: الفصل الثالث‘‘: ج ۱، ص: ۳۷، رقم: ۲۶۵)
وعن ابن سیرین قال: إن ہذا العلم دین فانظروا عمن تأخذون دینکم، رواہ مسلم، المراد الأخذ من العدول والثقات۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم: الفصل الثالث‘‘: ج ۱، ص: ۳۱۴، رقم: ۲۷۳)


--------

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص345

answered Oct 5, 2023 by Darul Ifta
...