الجواب وباللّٰہ التوفیق:سیاست مذہب سے جدا نہیں ہے، اعلاء کلمۃ اللہ اور تبلیغ دین کے ساتھ ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے افعال حالات کے اعتبار سے سیاست پر بھی مبنی تھے مثلاً مدینہ منورہ پہونچ کر یہودی قبائل سے مصالحت کرنا وغیرہ ذلک۔ صحابہؓ، خلفاء اربعہؒ کی زندگی بھی سیاست اور تبلیغ دین سے معمور ہے سیاست کو مذہب سے الگ سمجھنا نادانی اور جہالت ہے تبلیغی جماعت کیوں ایسا کرتی ہے اس کی ذمہ داری اسی پر ہے ان سے پوچھنا چاہئے کہ ان کے پاس کیا دلائل ہیں۔(۱)
(۱) حدثنا محمد بن بشار رضي اللّٰہ عنہ، قال حدثنا شعبۃ عن فرات القزاز، سمعت أباہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، یحدث عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: کانت بنو إسرائیل تسوسہم الأنبیاء، کلما ہلک نبي خلفہ نبي وإنہ لا نبي بعدي وسیکون خلفاء، فیکثرون قالو، فما تأمرنا؟ قال فوا ببیعۃ الأول فالأول أعطوہم حقہم فإن اللّٰہ سائلہم عمن استرعاہم۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأنبیاء: باب ماذکر عن بني إسرائیل‘‘: ج ۱، ص: ۴۹۱، رقم: ۳۴۵۵)
وکانت شہرۃ عمر رضي اللّٰہ عنہ، بالسیاسۃ وکان فضلہ بالعلم باللّٰہ الذي مات تسعۃ أعشارہ بموتہ وبقصدہ التقرب إلی اللّٰہ عز وجل في ولایتہ وعدلہ وشفقتہ علی خلقہ …… والسلطان یتوسط بین الخلق للّٰہ فیکون مرضیاً عند اللّٰہ سبحانہ ومثابا۔ ( إمام غزاليؒ، إحیاء علوم الدین، ’’کتاب العلم: ج ۱، ص: ۴۴)
وقال تعالیٰ: {وَ أَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْھِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ وَأٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِھِمْ ج لَاتَعْلَمُوْنَھُمْ ج أَللّٰہُ یَعْلَمُھُمْ ط وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْئٍ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یُوَفَّ إِلَیْکُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ ہ۶۰ وَإِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَھَا وَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ ط إِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ہ۶۱} (سورۃ الأنفال: ۶۰، ۶۱)
------------------
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص346