الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں سعید کو چاہئے کہ اپنے گھر میں بھی تبلیغ دین کرے؛ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا کہ {وأنذر عشیرتک الأقربین} (۲) کہ اپنوں کو خدا سے ڈراؤ؛ پس سعید کو چاہئے کہ اپنوں کو نظر انداز نہ کرے کہ وہ احق ہیں۔ (۱)
(۲) سورۃ الشعراء: ۲۱۴۔
(۱) ومعنی الآیۃ أن الإنسان إذا بدأ بنفسہ أولا وبالأقرب فالأقرب من أہلہ ثانیا لم یکن لأحد علیہ طعن البتۃ۔ (تفیسر خازن، سورۃ الشعراء: ج ۳، ص: ۳۳۳)
{قُوْٓا أَنْفُسَکُمْ وَأَھْلِیْکُمْ نَارًا} (سورۃ التحریم: ۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص348