57 views
مسجد میں صرف فرض نمازیں اداء کی جائیں اور فضائل اعمال پڑھی جائے:
(۵۰)سوال: جماعت تبلیغ والے کہتے ہیں کہ مسجد میں صرف فرض نمازیں ادا کی جائیں اور تبلیغی نصاب کی کتاب سنی جائے، باقی نوافل وسنن سب گھر پر پڑھنی چاہئیں؛ یہ کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی عبدالرؤف، جے پور، راجستھان
asked Oct 15, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ سنن و نوافل گھر پر پڑھی جائے (۱) لیکن نماز سے غفلت کے اس دور میں سنن ونوافل مسجد میں پڑھی جائیں؛ اس لئے کہ گھر میں جاکر آدمی دوسرے کاموں میں لگ جاتا ہے اور عموماً نوافل وسنن چھوٹ جاتی ہیں؛ لہٰذا مسجد میں سنن ونوافل سے روکنے کی اجازت نہیں (۲) نیز ذکر اللہ کے لئے کسی متعین کتاب کو مخصوص کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، کسی مقررہ کتاب کو پڑھنے کے لئے اس قدر اہتمام کہ سنن ونوافل سے بھی لوگوں کو روک دیا جائے، اس کی بھی اجازت نہیں ہے۔

(۱) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: إجعلوا في بیوتکم من صلاتکم ولا تتخذوہا قبورا، قولہ: من صلاتکم قال القرطبي: من للتبعیض والمراد النوافل بدلیل ما رواہ مسلم من حدیث جابر مرفوعاً إذا قضی أحدکم الصلاۃ في مسجدہ فیجعل لبیتہ نصیبا من صلاتۃ۔ (ابن حجر العسقلاني، فتح الباري، ’’کتاب الصلاۃ: باب کراہیۃ الصلاۃ في المقابر‘‘: ج ۱، ص: ۶۸۵، رقم: ۴۳۲)
والأفضل في النفل غیر التراویح المنزل إلا لخوف شغل عنہا والأصح أفضلیتہ ما کان أخشع وأخلص۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۳۲)
(۲) حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’في نفسہ أفضل‘‘ یہ ہے کہ سنن مؤکدہ گھر پر پڑھی جائیں، لیکن ایک امر عارض کی وجہ سے اب افضل یہ ہے کہ سنن مؤکدہ مسجد میں ہی پڑھی جائیں۔ (ملفوظات حکیم الامت: ج ۸، ص: ۲۲۷، رقم الملفوظ: ۲۵)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص350

answered Oct 15, 2023 by Darul Ifta
...