55 views
کیا دعوت وتبلیغ کا کوئی خاص طریقہ متعین ہے:
(۵۲)سوال:کیا اسلام میں دعوت وتبلیغ کا کوئی طریقہ متعین ہے، اگر کوئی اس خاص طریقہ پر دعوت وتبلیغ کا کام کرے تب ہی دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دینے والا کہلائے گا؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولانا ابوالحسن قاسمی، بہار
asked Oct 15, 2023 in بدعات و منکرات by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اسلام میں دعوت وتبلیغ اپنی اور دوسروں کی اصلاح اور اسلام واحکام اسلام کو عام وتام کرنے کا کوئی طریقہ متعین نہیں ہے؛ بلکہ زمانہ، علاقہ، ماحول، وعرف وعادات کے لحاظ سے جو بھی طریقہ بہتر ومؤثر معلوم ہو؛ اسی کو اختیار کیا جانا چاہئے۔
قرآن کریم میں {أُدْعُ إِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْھُمْ بِالَّتِيْ ھِيَ أَحْسَنُط} (۱)
کسی ایک طریقہ کو لازم ومتعین سمجھنا اسلام کی وسعت وہمہ گیری کے ساتھ انتہائی نا انصافی ہے۔ مروجہ تبلیغی جماعت کا طریقہ بھی خصوصاً عوام کے لئے کافی مفید ہے، لیکن کچھ لوگ اس میں غلو وشدت سے کام لینے لگے ہیں، جس سے کافی نقصان ہو رہا ہے۔(۲)

(۱) سورۃ النحل: ۱۲۵۔
(۲){کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِط} (سورۃ آل عمران: ۱۱۰)
عن سالم بن عبد اللّٰہ بن عمر عن أبیہ رضي اللّٰہ عنہم، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیہا الناس أو مروا بالمعروف وأنہوا عن المنکر قبل أن تدعوا اللّٰہ فلا یستجیب لکم، وقبل أن تستغفروہ فلا یغفر لکم۔ (إسماعیل بن محمد، الترغیب والترہیب، ’’فصل‘‘: ج ۱، ص: ۲۱۸، رقم: ۳۰۶)
{تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَعْتَدُوْھَاج وَمَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَأُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَہ۲۲۹} (سورۃ البقرۃ: ۲۲۹)
{وَکَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ أُمَّۃً وَّسَطًا} (سورۃ البقرۃ: ۱۴۳)
وأنا أری أن ’’الوسط‘‘ في ہذا لموضع، ہو ’’الوسط‘‘ اللذي بمعنی: الجزء اللذي ہو بین الطرفین، … وأری أن اللّٰہ تعالیٰ ذکرہ إنما وصفہم بأنہم ’’وسط‘‘ لتوسطہم في الدین، فلا ہم أہل غلو فیہ، غلو النصاری اللذین غلوا بالترہب، وقیل لہم في عیسیٰ ما قالوا فیہ، ولاہم أہل تقصیر فیہ، تقصیر الیہود اللذین بدلو کتاب اللّٰہ، وقتلوا أنبیاء ہم، وکذبوا علی دینہم، وکفروا بہ، ولکنہم أہل توسط واعتدال فیہ، فوصف اللّٰہ بذلک، إذ کان أحب الأمور إلی اللّٰہ أوسطہا۔ (محمد بن جریر، جامع البیان في تأویل القرآن، ’’سورۃ البقرۃ: ۱۴۳‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۲)


 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص351

answered Oct 15, 2023 by Darul Ifta
...