42 views
السلام علیکم مفتی صاحب
میں ایک عالم ہوں یہاں ایک عبارت میں دو مفتیان کا اختلاف اچکا ہے اگر آپ اس کو حل کردیں تو بہت نوازش ہوگی مضارب نے رب المال سے کہا میں جس طرح بھی چاہوں کاروبار کرسکتاہوں " رب المال نے جواب دیا "اپنی مرضی کے مطابق کام کریں" ایک مفتی صاحب کہتے ہیں کہ مذکورہ الفاظ " اعمل برئک کی کی طرح اذن عام پر دلالت کرتے ہیں ایسے الفاظ سے کسی اور کو مضاربت پر دینا شراکت کرنا جائز ہے جبکہ دوسرے مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ان الفاظ سے اذن عام حاصل نہیں ہوتا اور کو مضاربت پر نہیں دے سکتا نہ شراکت کا معاملہ کرسکتاہے  جیسے شامی کی عبارت ہے
لایملک المضاربۃ والشرکۃ والخلط بمال نفسہ الا باذن او اعمل برائک
جناب بیان فرمادیں کہ مذکورہ الفاظ اذن عام پر دلالت کرتے ہیں یا نہیں
بینوا توجروا
سائل محمد ساجد
asked Oct 21, 2023 in تجارت و ملازمت by Muhammad suleman

1 Answer

Ref. No. 2651/45-4008

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اعمل برائک کہنے کی صورت میں مضارب کے لئے دوسرے کے ساتھ مضاربت  اور شرکت کا معاملہ کرنا جائز ہوگا اگر مضارب کو اس میں نفع کی امید ہو۔ رب المال نے مضارب کو بااختیار بنایاہے تاکہ نفع زیادہ حاصل ہو، اور نفع حاصل کرنے کا ایک طریقہ مضاربت پر دینے یا شرکت پر دینے کا بھی ہے۔ اس لئے مضارب رب المال کے مال کو اس کی اجازت سے دوسرے کو مضاربت پر دے سکتاہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Oct 30, 2023 by Darul Ifta
...