38 views
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ بعد سلام عرض یہ ہے کہ ہمارے گاؤں میں ایک پرانی مسجد تھی جس کو شہید کر کے اب نئی مسجد تعمیر کر رہے ہیں گاؤں کے لوگوں نے مشورے سے یہ طے کیا کہ پوری مسجد گاؤں کے لوگوں کے پیسے سے ہی بنے گی دوسرے کسی کے پاس سے مسجد کا چندہ نہیں لیا جائے گا اب کچھ لوگ جو گاؤں کے نہیں ہیں وہ چندہ دینا چاہتے ہیں اگر ان کے پاس سے چندہ لیا جائے گا تو فتنہ فساد ہوگا اور مسجد کا کام رک جائے گا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ تم مسجد کے چند میں کسی کو منع نہیں کر سکتے اس لیے تم کو ہمارے پاس سے لینا ہی پڑے گا لیکن اگر لیں گے تو پھر فتنہ فساد ہوگا مسجد کا کام رک جائے گا تعمیر مکمل نہیں ہوگی تو یہ وضاحت فرمائے کہ ہم دوسروں سے پیسہ لیوے کے نہ لے لیں گے تو فساد ہوگا سلام
asked Dec 7, 2023 in مساجد و مدارس by Mushtak husen

1 Answer

Ref. No. 2714/45-4462

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجدکے لئے جب گاؤں کے افراد نے طے کیا ہے کہ ہم ہی اپنے پیسے سے مسجد بنائیں گے اور دوسرے گاؤں والوں سے پیسے نہیں لیں گے اور سب لوگ اپنی خوشی سے مسجد میں پیسے لگا رہے ہیں تواس میں دوسرے گاؤں کے لوگوں کو زبردستی نہ کرنی  چاہئے، اور فتنہ وفساد سے گریز کرنا چاہئے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ ’’الخلاف شر‘‘ اختلاف بری شیئ ہے، اس لئے دوسرے گاؤں والوں کو پیار محبت سے سمجھا دیا جائے اورمنع کر دیا جائے۔

تاہم اس کا خیال رہے کہ اگر گاؤں والوں سے زبردستی چندہ لیا گیا یا متعین رقم ان پر لازم کردی گئی یا مسجد کی تعمیر میں ان کے وقت پر پیسہ نہ دینے کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہو تو اس طرح کی شرط لگانا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 11 by Darul Ifta
...