الجواب وباللّٰہ التوفیق: خالد کے جو حالات سوال میں تحریر ہیں ان کی روسے خالد کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے اس کو معزول کرنا جائز ہے(۱) اور تلک کی رقم لینا قطعاً جائز نہیں۔
(۱) ویکرہ إمامۃ عبد وأعرابي وفاسق وأعمیٰ ونحوہ الأعشیٰ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۱، ص: ۸۵)
قولہ وفاسق) من الفسق، وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني وآکل الربا ونحو ذلک، کذا في البرجندی۔ (ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۰، ۵۶۱، سعید کراچی)
ولذا کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ لإمامۃ وإذا تعذر منعہ ینتقل عنہ إلی غیر مسجدہ للجمعۃ وغیرہا وإن لم یقم الجمعۃ إلا ہو تصلي معہ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوٰۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۲، ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص144