156 views
پیشاب کے بعد دھات اور قطرات ٹپکنا:
(۴۰)سوال:میں ۲۳؍ سال کا ہوں، مجھے پیشاب کے بعد دھات اور قطرے ٹپکنے کی بیماری ہے۔پیشاب کے بعد بھی قطرے ٹپکتے رہتے ہیں اور دو ایک منٹ بعد دھات آتی ہے۔ میں اس کو نیپکن سے صاف کرکے دوسرا نیپکن انڈرویر میں رکھ لیتا ہوں۔ پھر جب میں 5 منٹ بعد وضو کرتا ہوں، تو نیپکن نکال کر دوسرا نیپکن رکھتا ہوں۔ وضو کرتاہوں اور نماز پڑھتاہوں۔اگر پھردھات آئے اورنیپکن گیلاہوجائے، تو کیا وضو ٹوٹ جائے گا؟ پھر نماز کے بارے میں کیامسئلہ ہے؟ میں نیپکن بدلتے بدلتے پریشان ہوں۔ اگر میں اس پہلی نیپکن کے ساتھ جو پیشاب کے فوراًبعد رکھا تھا نماز اداکرلوں جب کہ وہ پیشاب اور دھات سے گیلی بھی ہوچکی ہے تو کیا نماز ہوگی؟
المستفتی: محمد راشد، دہلی
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر نماز کے پورے وقت میں فرض نماز پڑھنے کی مقدار پاکی باقی رہتی ہے، تو شرعاً آپ معذور نہیں ہیں۔ اس لیے وضو کے بعد اگر پیشاب کا قطرہ نکلا، تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نیپکن بدل کر وضو کرکے نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔ اگر نماز کے بعد پیشاب کا قطرہ دیکھا، تو نماز اور وضو دونوں لوٹانے ضروری ہوں گے۔ پہلی نیپکن ہو یا تیسری بہرحال آپ کو وضو کرکے نماز پڑھنی ہوگی۔ کیوںکہ آپ شرعاً معذور کے حکم میں نہیں ہیں؛ البتہ اگر وضو کے بعد فرض نماز پڑھنے کی مقدار بھی وضو نہیں رکتا اور قطرات مسلسل ٹپکتے رہتے ہیں، توآپ معذور شمار ہوں گے۔
نوٹ: شرعاً معذور وہ شخص ہے جس کوکوئی ایساعذر لاحق ہو کہ جس سے وہ باوضو نہ رہ سکتاہو۔ اگر ایک نماز کا کامل وقت ایساگذرگیا کہ وہ وضو کرکے نماز پڑھنے پر قادر نہیں ہوا،تو وہ شرعاً معذور ہے۔ اس کے بعد ہر نماز کے وقت میں ایک یا دو بار اس عذر کا پایا جانا ضروری ہے۔ جب ایسا وقت گذرجائے جس میں ایک یا دو بار بھی وہ عذر پیش نہ آئے تو معذور نہیں رہے گا۔
معذور کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کرے اور پورے وقت میں جتنی چاہے نمازیں پڑھے اگرچہ عذر مسلسل جاری رہے۔ اس عذر سے اس کے وضو میں کوئی خرابی نہیں آئے گی۔(۱)

(۱) و صاحب عذر من بہ سلس بول لا یمکنہ إمساکہ أو استطلاق بطن أوانفلات ریح أو استحاضۃ إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ ولو حکماً۔  و ھذا شرط العذر في حق الابتداء و في حق البقاء کفی وجودہ في جزء من الوقت ولو مرۃ و في حق الزوال یشترط استیعاب الانقطاع تمام الوقت حقیقۃً۔ و حکمہ الوضوء لکل فرض، ثم یصلي فیہ فرضا و نفلاً۔(ابن عابدین، ردالمحتار مع الدر المختار، ’’باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور‘‘ ج۱، ص:۵۰۴) ؛ والمستحاضۃ ومن بہ سلس بول أو استطلاق بطن، أو انفلات ریح أو رعاف دائم أو جرح لا یرقأ، یتوضئون لوقت کل صلاۃ، و یصلون بہ في الوقت ما شاؤوا من فرض و نفل۔ والمعذور من لا یمضي علیہ وقت صلاۃ إلا والعذر الذي ابتُلي بہ، یوجد فیہ۔ (ابراہیم بن محمد، ملتقی الأبحر، ’’کتاب الطہارۃ، فصل: المستحاضۃ‘‘ ج۱، ص:۸۴-۸۵) ؛ و حکمہ الوضوء لکل فرض، ثم یصلی فیہ فرضاً و نفلاً، فإذا خرج الوقت، بطل۔ (ابن عابدین، ردالمحتار مع الدر المختار ، ’’باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور‘‘ ج ۱، ص:۵۰۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص414

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...