125 views
پیشاب کے قطرے کا مریض کیا ٹیشو پیپر استعمال کر سکتا ہے؟
پیشاب کے قطرے کا مریض کیا ٹیشو پیپر استعمال کر سکتا ہے؟
(۴۳)سوال:ایک بندہ کو پیشاب کے بعد قطرہ آنے کی شکایت ہے۔ پیشاب کے قطروں سے حفاظت کے لیے عضو مخصوص پر ٹشو پیپر لپیٹتا ہے تا کہ کپڑے خراب نہ ہوں۔
(۱) اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسے شخص کو بھی عذاب قبر ہوگا جس کو پتہ ہی نہ چلے کے کب قطرہ نکل گیا، اور کیا عذاب قبر سے بچنے کے لیے ٹشو پیپر کا استعمال کرنا درست ہے۔
(۲) یہ شخص ہر نماز کے وقت نیا ٹشو پیپر لپیٹ لیتا ہے؛ لیکن بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قطرہ نکلا۔ لیکن چیک کرنے پر اوپر تری نہیں ہوتی اور صاف ہوتا ہے۔ تو کیا ٹشو پیپر کھول کردیکھنا ضروری ہوگا کہ قطرہ گیا یا نکلا ہے یا صرف اوپر سے دیکھ لینا کافی ہوگا۔
(۳) کیا ایسے شخص کے لیے ہر نماز کے بعد ٹشو پیپر کھول کر دیکھنا ضروری ہے۔ واضح ہو کہ اکثر ودی کے قطرے آئے ہوئے ہوتے ہیں اور محض وسوسہ بھی بہت ہوتا ہے، بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ اوپر سے تری تو نہیں ہوتی؛ لیکن ٹشو پیپر سوراخ سے چپکا ہوا ہوتا ہے، تو کیا ایسی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز دہرانی ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں۔ ’’جزاکم اللّٰہ أحسن الجزاء‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: ڈاکٹر اویس احمد، اڈا بازار، گورکھپور
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱) پیشاب کے قطروں سے حفاظت کے لیے ٹیشو پیپر کا استعمال کرنا درست ہے، اور اس قدر اہتمام سے بھی عذاب قبر سے نجات ہوگی ’’إن شاء اللّٰہ‘‘ (۲)اگر قطرہ نکلنے کا شبہ ہوا تو کھول کر دیکھنا ضروری ہوگا، دیکھنے کے بعد تسلی ہوگئی، اب پھر شبہ ہوا تو اب اسی میں نماز پڑھے جب تک نکلنے کا غالب گمان نہ ہوجائے۔ اور اس صورت میں اگر سوراخ کی جانب ٹیشو پیپر پر تری نظر نہیں آتی ہے، تو پاک سمجھا جائے گا، اور اسی میں نماز ہوجائے گی (۳) اگر نماز کے بعد ٹیشو پیپر کھول کر دیکھا تو سوراخ سے چپکاہوا تھا؛ لیکن اس کے علاوہ ٹیشو کے دوسرے حصے گیلے نہیں ہوئے تھے، تو بھی نماز ہوگئی۔
’’قلت: ومن کان بطیء الاستبراء فلیفتل نحو ورقۃ مثل الشعیرۃ ویحتشی بہا في الإحلیل، فإنہا تتشرب ما بقی من أثر الرطوبۃ التی یخاف خروجہا، وینبغی أن یغیبہا في المحل؛ لئلا تذہب الرطوبۃ إلی طرفہا الخارج‘‘(۱)
’’قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (کما) ینقض (لو حشا إحلیلہ بقطنۃ وابتل الطرف الظاہر) ہذا لو القطنۃ عالیۃ أو محاذیۃ لرأس الإحلیل، وإن متسفلۃ عنہ لا ینقض (وإن ابتل) الطرف (الداخل لا) ینقض ولو سقطت، فإن رطبہ انتقض، وإلا لا‘‘(۲)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار  مع رد المحتار، ’’فروع في الاستبراء‘‘: ج ۱، ص: ۳۴۵۔
(۲) ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب سنن الوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۸۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص418

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...