مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے ٹیلی گرام، فیس بک، واٹس ایپ وغیرہ جیسے سوشل میڈیا میں دینِ اسلام سے متعلق بے شمار علمی خدمات دیکھے ہیں ان میں سے ایک خدمت دینی مسائل کی بھی ہے اس طرح کہ کچھ مفتیان کرام نے مسائل سے متعلق گروپ اور چینل وغیرہ بنائے رکھے ہیں اور ان کے متعلقین ان سے ان گروپ وغیرہ میں دینی مسائل بھی پوچھتے رہتے ہیں اور مفتیان کرام کبھی کبھار مختصر انداز میں اور کبھی کبھار بالترتيب اور بالتفصیل ان سوالات کے جوابات بھی لکھتے ہیں اور ان حل کردہ مسائل کو یکجا چینل وغیرہ میں محفوظ اور جمع کرکے بھی رکھتے ہیں تو اس طرح ان مفتیان کرام کا باضابطہ اور باقاعدہ جگہ جگہ پر دارالافتاء ہوتے ہوئے مسائلی خدمت کا شرعی حکم کیا ہے؟