Ref. No. 2675/45-4134
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ موقوفہ زمین کو بیچنا یا اس کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہوتاہے، اس لئے اس کو حتی الامکان بچانے کی کوشش ہونی چاہئے، قانونی کارروائی کے ساتھ اس کا تحفظ ہوسکے تو ایسا کرلیا جائے اور اس میں تالا لگاکر اس کو بند کردیاجائے۔ اور اگر وقف کی زمین کے ضائع ہونے کا قوی اندیشہ ہے اور اس کا تحفظ کسی طرح ممکن نہیں ہے تو ایسی صورت میں اس کو بیچ کر کسی دوسری جگہ منتقل کیاجاسکتاہے۔
" إذا صحّ الوقف خرج عن ملک الواقف ، وصار حبیسًا علی حکم ملک الله تعالی ، ولم یدخل في ملک الموقوف علیه ، بدلیل انتقاله عنه بشرط الواقف (المالک الأول) کسائر أملاکه ، وإذا صحّ الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه ولا قسمته " ۔ (الفقه الاسلامی وادلته ۱۰/۷۶۱۷ ، الباب الخامس الوقف ، الفصل الثالث حکم الوقف)
"سئل شمس الأئمة الحلواني عن مسجد أو حوض خرب لايحتاج إليه لتفرق الناس هل للقاضي أن يصرف أوقافه إلى مسجد آخر أو حوض آخر؟ قال: نعم (الھندیۃ،الباب الثالث، 2/478 ط: بيروت)
"ولا سيما في زماننا فإن المسجد أو غيره من رباط أو حوض إذا لم ينقل يأخذ أنقاضه اللصوص والمتغلبون كما هو مشاهد وكذلك أوقافه يأكلها النظار أو غيرهم، ويلزم من عدم النقل خراب المسجد الآخر المحتاج إلى النقل إليه (رد المحتار، 4/360، ط: سعيد)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند