Select Language
EN  |  UR  |  AR

  QUICK LINKS

 

پریس ریلیز۲۳/جون ۲۰۲۰ء

دنیا میں کرونا کے وحشت انگیز بڑھتے رجحانات اور اعداد و شمار کی خبروں سے جہاں ایک طرف دنیا کے لوگ خوف زدہ ہیں وہیں دوسری جانب عوامی سطح پر اس حوالے سے غیر محتاط رویہ اور حکومتوں اور صحت عامہ کے اداروں کی واضح احتیاطی تدابیر کے متعدد اعلانات کے باوجود اس طرف سے برتی جانے والی غفلت بھی تشویشناک ہے، عام سطح پر پائے جانے والے اس بے شعور رویے اور غیر محتاط آزادانہ میل جول کے بے خوف رجحانات کے سبب مملکۃ العربیہ السعودیہ کی حکومت نے سال رواں حج کی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بالکلیہ حج کو منسوخ نہ کرتے ہوئے دائرہ عمل کو محدود کئے جانے کی پالیسی کو ترجیح دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال محدود پیمانے پر مملکت میں مقیم ملکی و غیر ملکی افراد ہی حج ادا کرسکیں گے، جبکہ باہر کے افراد کے اجتماع پر احتیاطی نقطہ سے پابندی عائد رہے گی، وقت و مصلحت اور مفاد عامہ کے پیش نظر مملکت کا یہ اعلان تمام ان مسلمانان عالم کے لیے ذہنی سکون اور قلبی تسکین کا باعث ہے جن کے دل اس سال حج کے منسوخ کئے جانے کے حوالے سے ملنے والی خبروں کو سن کر بے چین و مغموم تھے، حالات حاضرہ کے تناظر میں سعودی حکومت کی جانب سے لیے گئے اس مستحسن اور لائق ستائش فیصلے کے نہایت خوشگوار اثرات کو ان شاء اللہ دنیا کے تمام مسلمان یکساں انداز میں محسوس کریں گے، جس طرح سے دنیا کی کوئی چیز دائمی اور مستقل نہیں ہوتی ہے اسی طرح سے یقین ہے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ و استغفار اور مشترکہ احتیاطی جد و جہد کے نتیجے میں جلد ہی دنیا اس وبائی آفت کی قہر سامانیوں سے ان شاء اللہ باہر آجائے گی، تاہم انسان اور انسانیت کی حفاظت کے لیے اللہ تعالی نے جو فرائض ہمارے ذمے کئے ہیں ان پر صبر و تحمل کے ساتھ سے عمل کیا جانا بھی ان شااللہ بارگاہ حق میں عبادت ہی شمار ہوگا۔

                                   محمد سفیان قاسمی
                                                 
مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند
                                           
یکم / ذی قعدہ ۱۴۴۱ھ

 

 

 

تا اطلاع ثانی تمام تعلیمی سرگرمیاں موقوف رہیں گی

طلبہ عزیز!لاک ڈاؤن میں ہوئی تخفیف کے بعد تعلیمی سرگرمیوں کے مفتوح ہوتے آثار کے پیش نظر گذشتہ ۹/شوال المکرم ۱۴۴۱ھ کو ادارہ نے تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے تعلق سے بہ طور تخمین ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، لیکن حکومت ہند کی وزارت تعلیم کی جانب سے موصولہ اطلاعات کے بہ موجب ملک میں ۱۵/ اگست ۲۰۲۰ء تک بہ ظاہر تمام تعلیمی سرگرمیاں موقوف رہیں گی۔نیز موجودہ احوال بھی مستقبل قریب میں کسی تعلیمی پیش رفت کے متحمل نہیں ہیں، لہذا اس تناظر میں ادارہ نے فی الحال یہ طے کیا ہیکہ جب تک حکومت کی جانب سے تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے تعلق سے کوئی واضح اور حتمی فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک ادارہ میں تعلیم وتعلم کے تعلق سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جائے گا، اسلئے طلبہ ابھی ادارہ آمد کا کوئی نظام نہ بنائیں،تعطیل کے اس دورانیہ میں بصورت آمد ادارہ قیام وطعام کا نظام فراہم نہیں کرسکے گا، اسلئے طلبہ بطور خاص اسے ملحوظ رکھیں،حالات کی درستگی اور آغاز تعلیم کے تعلق سے حکومتی ہدایات کے اجراء کے بعداحوال کا ادراک کرتے ہوئے ادارہ مناسب فیصلہ لے کرآپ کو مطلع کرے گا۔ اسلئے آپ ادارہ کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات کی جانب متوجہ رہیں، اور بعد ہدایت ہی کسی طرح کا نظام سفر مرتب کریں۔

محمد سفیان قاسمی
 مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند
۱٨/شوال المکرم۱۴۴۱ھ

 

 

 

لاک ڈاؤن میں محکمہء صحت کی جانب سے جاری احتیاطی تدابیر اور ہماری ذمہ داریاں

                ملک کا خاص و عام طبقہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ وطن عزیز میں کووڈ۱۹ کی قہر سامانیوں کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ جاری ہی ہے بلکہ حالیہ دنوں میں حکومت اور محکمہءصحت کی جانب سے جاری احتیاطی تدابیر کی گائیڈ لائن کے ساتھ لاک ڈاؤن میں سہولت کاری کے بعد اس وبائی مرض میں تیزی کا رجحان پایا جارہا ہے، حاصل شدہ معلومات کے مطابق جون سے ملنے والی سہولیات میں مذہبی مقامات کے کھولے جانے کی سہولت بھی شامل ہے، چنانچہ مفاد عامہ کے تناظر میں حکمت اورمصلحت کا تقاضہ ہے کہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کے نقطہءنظر سے مساجد کھل جانے کے بعد مصلی و متولی حضرات حسب ذیل احتیاطی تدابیر کو بروئے عمل لاکر ہمہ جہت حفاظت کو یقینی بنانے میں تعاون کی راہ کو اپنائیں، میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ احوال میں ان حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانا ملکی مصالح سمیت امت مسلمہ کے ہر فرد کا دینی و مذہبی فریضہ بھی ہے۔

۱۔ بوقت جماعت سماجی فاصلے کو یقینی بناتے ہوئے دو افراد کے درمیان مناسب فصل کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔

۲۔ مساجد میں صرف فرائض کی ادائیگی کریں بہتر ہوگا کہ سنن و نوافل گھر میں ہی ادا کریں تاکہ اختلاط کا زیادہ وقت نہ ہو۔

۳۔ مسجد میں ماسک پہن کر آنا اور وہاں گذارنے والے پورے دورانیہ وقت میں پہنے رہنا انتہائی ضروری اور لازمی ہے، اس کا خصوصی دھیان رکھا جائے۔

۴۔ میل ملاقات میں مصافحہ و معانقہ سے مکمل گریز کیا جائے، نیز مسجد میں دخول وخروج کے وقت مناسب فاصلہ رکھا جائے اور اس دوران عجلت سے پرہیز کریں۔

۵۔ اذان اور نماز کے درمیان پانچ منٹ سے زیادہ وقفہ نہ رکھا جانا قرین مصلحت ہے نیز امام صاحب کو ہدایت ہو نماز جماعت میں قرأت مختصر ہو اور طوالت سے اجتناب کریں۔

۶۔ از روئے مصالح نماز جمعہ میں خطبہ کو مختصر کیا جائے، جس کو اہل نظر علماء نے اسی مصلحت کے پیش نظر اختصار کے ساتھ مرتب کیا ہے جو کسی بھی عالم سے رابطہ کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ وعظ و خطاب کے سلسلے کو فی الحال مکمل طور پر موقوف رکھا جانا ہی بہتر ہے، جس کا مقصد و منشاء وقفہءاختلاط کو مختصر سے مختصر رکھنا ہے۔

۷۔ وضو اپنے گھر سے ہی کر کے آئیں، بہتر ہوگاکہ متولی حضرات وضو خانوں اور حماموں کو مقفل رکھیں۔

۸۔ مصلی حضرات اپنی اپنی جانمازیں گھروں سے لیکر آئیں، جبکہ احتیاط کے نقطہء نظر سے مساجد کی صفوں کو لپیٹ کر رکھ دیا جانا عین قرین مصلحت ہے، جبکہ مساجد میں عمومی طور پر رکھی جانے والی ٹوپیوں کے استعمال سے بہ ہر طور گریز کیا جائے۔

۹۔ بہتر تو یہ ہے ہر نماز سے قبل پانچ مرتبہ مسجد کے فرش اور دیواروں کو سینیٹائز کیا جائے، تاہم اگر پانچ وقت اس کا التزام ناممکن یا دشوار ہو تو کم از کم دن میں تین مرتبہ فنائل یا ڈیٹول سے فرش کی دھلائی کا اہتمام ضرور ہوجائے اور متولی حضرات خدام مسجد کو اس کام کی سہولیات و ضروریات فراہم کرتے ہوئے اس خدمت کے لیے متعین لوگوں کو اس جانب متوجہ فرمائیں۔

۱۰۔ مسجد میں جماعت سے قبل یا بعد میں غیر ضروری نشست و برخاست سے التزاما گریز کیا جائے تاکہ کسی بھی سمت سے کسی کی بھی جانب سے اعتراض کا کوئی موقعہ نہ رہے، اسی حوالے سے ان احتیاطی تدابیر کی جانب آپ حضرات کی توجہات کو مبذول کرایا جارہا ہے۔تلک عشرۃ کاملۃ

ذات حق جل مجدہ پر توکل کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ ظاہری تمام اسباب کو اختیار کرتے ہوئے نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام کی فرمودہ مجرب دعائے توکل۔ اللہم ھذا الجہد و علیک التکلان (رواہ الترمذی) پڑھ کر تمام نتائج اللہ تعالیٰ کے سپرد کردئیے جائیں، ان شاء اللہ یقین ہے من جانب اللہ خیر کا ظہور ہوگا۔ وماتوفیقی الاباللہ

                                                                                                                            محمدسفیان قاسمی

                                                                                                                       مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند

                                                                                                                         ۹/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ

 

 

لاک ڈاؤن کے بعد تعلیمی سال نو کا آغاز ۱۷/ ذی الحجہ سے

عالمی وباء کوروناوائرس کے تناظر میں ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں ہوئی تخفیف اور رعایت کے بعد تعلیمی سرگرمیوں کے آثار بھی بہ ظاہر مفتو ح ہوتے نظرآرہے ہیں، جس کی بناء پر امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی مدارس میں بھی تعلیمی سلسلہ کاآغاز ہوجائے گا، انشاء اللہ۔
چنانچہ اسی پس منظر میں دارالعلوم وقف دیوبندنے تعلیمی سال نوکیلئے اپنی سرگر میوں کے تعلق سے سردست یہ لائحہ عمل طے کیا ہیکہ حسب فیصلہء سابق کسی بھی جماعت میں جدید داخلے نہیں ہوں گے، قدیم طلبہ کیلئے یہ طے پایا ہیکہ تمام جماعتوں بشمول تکمیلات وتخصصات میں امتحان ششماہی کے نمبرات ہی امتحان سالانہ میں محسوب ہوں گے، البتہ از اعدادیہ تا دورۂ حدیث شریف بشمول شعبہ تجوید جن کتابوں کا امتحان بہ موقعہ ششماہی ہوچکاہے ان کتب کے علاوہ مابقیہ کتب کا امتحان مؤرخہ 8/اگست 2020ء بمطابق 17/ذی الحجہ 1441ھ بروز ہفتہ سے ہوگا، جسکی تفصیلات عنقریب ہی نشر کردی جائیں گی نیز بعد امتحان متصلا تعلیم کا آغاز کردیا جائے گا۔ انشاء اللہ
واضح رہے کہ تکمیلات وتخصصات کے کسی بھی شعبہ کا امتحان نہیں ہوگا بلکہ امتحان ششماہی کے نمبرات ہی امتحان سالانہ میں محسوب ہوں گے، اسلئے تکمیلات وتخصصات کے طلبہ امتحان کیلئے سفر نہ کریں، البتہ اگرکسی ایک شعبہ سے دوسرے شعبہ میں یا دورۂ حدیث سے تکمیل وتخصص کے کسی شعبہ میں داخلہ کے متمنی ہوں تو وہ حسب ضابطہ داخلہ کے مجاز ہوں گے، جن کی تفصیلات بھی جلد ہی نشر کردی جائے گی۔
نوٹ:متغیر وغیریقینی احوال کی صورت میں اگر مذکورہ بالا نظام میں کسی طرح کی تبدیلی واقع ہوتی ہے توبذریعہ اعلان اس کی اطلاع کردی جائے گی، اسلئے طلبہ ادارہ کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات اوراعلانات کی جانب متوجہ رہیں۔ 

                           محمد سفیان قاسمی                                                               

مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند                                                                 

۹/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ

 

 

خود کو علم وعمل کے سانچے میں ڈھال کر اخلاص و تقوی کے ساتھ حفاظت دین اور خدمت اسلام کا فریضہ انجام دیں
دارالعلوم وقف دیوبند میں ختم بخاری شریف کے موقع پر مولانا محمد سالم قاسمی صاحب کی طلبہ کو نصیحت

دیوبند،27؍اپریل
ملت ٹائمز؍پریس ریلیز

ایشیاء کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند میں ختم بخاری شریف و مسلسلات کا آج اہتمام کیا گیا، اس موقع پر ادارہ کے روح رواں حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب مدظلہ العالی صدر مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے مسلسلات ختم کراکر طلبہ کو حدیث کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اب آپ روایتی طالب علم کی زندگی سے نکل کر عوام میں دین کی خدمت کے لیے نکل رہے ہیں، اپنے علم کو عمل کے سانچے میں ڈھال کر اخلاص و تقویٰ کے ساتھ حفاظت دین اور خدمت اسلام کے فرائض انجام دیں اور بے لوث طریقے پر امت کی قیادت کریں، حضرت مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند نے طلبہ کو بخاری شریف کا آخری درس دیا، امام بخاری کے حالات زندگی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امام بخاری نے ایک ایک حدیث کو حاصل کرنے کے لیے در در کی خاک چھانیں، اور پھر ہر حدیث کو درج کرنے سے پہلے مکمل طہارت و نظافت، انتہائی احتیاط و تقویٰ کے ساتھ حدیث کو ضبط فرمایا، اس لیے حق تعالیٰ نے اس کتاب کو بے انتہاء مقبولیت سے نوازا، انہوں نے کہا کہ امام بخاری ایک عظیم محدث ہیں، جو فقہ و حدیث میں مجتہدانہ امتیازی شان کے حامل ہیں، حق تعالیٰ نے انھیں عظیم قوت حافظہ عطاء فرمایا تھا، ان کی ذہانت ان کے بے مثال تراجم سے عیاں ہیں، وہ اپنی رائے تراجم میں سموتے ہیں، اور طلبہ کو بیدار کرنے کے لئے نادر اسلوب اختیار کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ امام بخاری کا ایک بڑا وصف احقاق حق و ابطال باطل ہے، اسلام کے وہ نومولود فرقے جو صیانت دین کے دعویدار ہیں، انہوں نے اسلام کی غلط تشریح کرکے اس کی شبیہ کو مجروح کیا ہے، امام بخاری نے اپنے مخصوص پیرایہ میں ان تمام باطل نظریات اور غلط و فاسد دعاویٰ کا مسکت و مدلل جواب دیا ہے،انہوں نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اکابر کے ان ہی علوم کو حاصل کرکے نکل رہے ہیں، آج ملکی و عالمی حالات نہایت ناگفتہ بہ ہوچکے ہیں، ہم انتہائی بدترین حالات سے گزررہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن اور قرآنی تعلیمات کو چھوڑ دیا، سنت اور اسوۂ نبویؐ سے جدا ہوگئے، اکابرین کے طریقۂ کار اور ان کی روش کو چھوڑ دیا، حالانکہ اکابر کا طرزحیات ہمارے لیے عظیم اثاثہ ہے، اسی لئے ہم ذلیل و خوار ہورہے ہیں،اب آپ پر عظیم ذمہ داریاں عائد ہورہی ہیں، آپ اپنے اندر علم و اخلاص کی دولت کے ساتھ احقاق حق و ابطال باطل کے فرائض انجام دیں، قرآن و سنت اور حیات اکابر سے اپنا رشتہ مضبوطی کے ساتھ تھامیں، معطل ہوکر اپنے اس عظیم اور قیمتی علم کو ضائع نہ کریں، ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس ملک کو ہمارے بڑوں نے اپنا لہو بہاکر اور بے پناہ قربانیاں دے کر آزاد کرایا ہے، یہ ملک ہمارا محبوب وطن ہے، ملک سے وفاداری اور اس کی محبت ہمارے رگوں میں پیوست ہے، لہٰذا آپ بھی اس محبت کے تقاضے کو ملک کے تئیں ہر قدم پر جانثاری پیش کریں، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب نے کہا ۱۸۵۷؁ء کے حالات ملک کے لئے انتہائی جاں گسل حالات تھے جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے، ایسے حالات میں اسلامی اقدار و روایات کا تحفظ عوام کے لیے ایک معمہ تھا، جس کا ہم اور آپ آج کے زمانے میں تصور بھی نہیں کرسکتے، ان حالات میں حضرت نانوتویؒ نے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھ کر امت پر ایک بڑا احسان کیا ہے، اگر اس وقت اسلامی اقدار کی بقاء کے لیے کوشش نہ کی جاتی تو یہاں مسلمانوں کے صرف نشانات ہوتے، وجود ختم ہوگیا ہوتا، اکابر کا یہ اتنا بڑا احسان ہے جس کا بدلہ ہم کبھی نہیں چکا سکتے، آج ہندوستان میں اسلامی روایات کی بقاء و تحفظ ان ہی مدارس کے طفیل ہے، انھوں نے کہا کہ اکابرین کی خدمات اور ان کی روایات کا تسلسل بدستور جاری ہے، جو نسل در نسل منتقل ہوکر آپ تک پہنچ رہی ہے، جس دیانت و امانت کے ساتھ اکابرین نے ان روایات کا تحفظ کیا آپ کو بھی اسی دیانت و صداقت اور امانت کے ساتھ اس روایت کو آگے پہونچانا ہے، جس انداز میں اکابرین نے دین کی خدمت انجام دی آپ کو بھی اس انداز پر اس دین کی خدمت انجام دینی ہے، اور امت کی ہر محاذ پر اور ہر میدان میں درست اور صحیح رہنمائی کا فریضہ انجام دینا ہے، لہٰذا ہر لمحہ آپ کو ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے، امت آپ سے توقعات لگائے بیٹھی ہے، آپ دارالعلوم کے نصب العین اور اپنی عظیم ذمہ داریوں کو سمجھیں، اور اسلام کے پیغام کو اقصائے عالم میں عام کرنے کے لئے موجودہ وقت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے حفاظت دین اور خدمت اسلام کے لئے جدید وسائل کو استعمال میں لاکر امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں، حکمت، موعظت، تدبر، متانت و سنجیدگی کے ساتھ اسلام کے طرز عمل پر اسلام کی دعوت کو امت کے ہر طبقہ تک پہونچائیں، آج باطل طاقتیں ملک اور بیرون ملک مسلمانوں کو توڑ دینا چاہتی ہے، آپ کی ہوش مند قیادت ہی مسلمانوں کو اس بدترین صورت حال سے نجات دلاسکتی ہے۔
اس موقع پر مولانا مفتی محمد عارف قاسمی، مولانا نسیم اخترشاہ قیصراور مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم کی تاریخ اور اس کی روایات پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے فکر قاسمی کی اساس اور اس کی معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے عصر حاضر میں اس کی افادیت اور دوچند ہوتی معنویت کو طلبہ کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے قاسمی روایات کو بھی تاریخ کی روشنی میں مفصل بیان کیا اور طلبہ کو اس بات کی تلقین کی کہ آپ اس عظیم نسبت کے حامل ہیں لہٰذا اس نسبت کا لحاظ رکھتے ہوئے ادارہ کی نیک نامی کا ذریعہ بن کر مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی بدحالی کا علاج اسلامی تعلیمات اور ان علوم کی روشنی میں کریں جنہیں آپ یہاں سے حاصل کرکے جارہے ہیں۔ اللہ نے انسانوں کو علم سے نسبت کی بنیاد پر عظمت عطا فرمائی ہے لہٰذا اس کی روشنی میں اسلام کے پیغام کو پوری دنیا میں عام کریں، اس موقع پر جملہ اساتذۂ جامعہ کے علاوہ علاقہ کے مختلف گوشوں سے آئے معززین شریک رہے۔

http://millattimes.com/2948.php

 

 

results   

banner 2   

banner 2   

banner 2

  Our Projects




  Join us on :-