تا اطلاع ثانی تمام تعلیمی سرگرمیاں موقوف رہیں گی
طلبہ عزیز!لاک ڈاؤن میں ہوئی تخفیف کے بعد تعلیمی سرگرمیوں کے مفتوح ہوتے آثار کے پیش نظر گذشتہ ۹/شوال المکرم ۱۴۴۱ھ کو ادارہ نے تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے تعلق سے بہ طور تخمین ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، لیکن حکومت ہند کی وزارت تعلیم کی جانب سے موصولہ اطلاعات کے بہ موجب ملک میں ۱۵/ اگست ۲۰۲۰ء تک بہ ظاہر تمام تعلیمی سرگرمیاں موقوف رہیں گی۔نیز موجودہ احوال بھی مستقبل قریب میں کسی تعلیمی پیش رفت کے متحمل نہیں ہیں، لہذا اس تناظر میں ادارہ نے فی الحال یہ طے کیا ہیکہ جب تک حکومت کی جانب سے تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے تعلق سے کوئی واضح اور حتمی فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت تک ادارہ میں تعلیم وتعلم کے تعلق سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جائے گا، اسلئے طلبہ ابھی ادارہ آمد کا کوئی نظام نہ بنائیں،تعطیل کے اس دورانیہ میں بصورت آمد ادارہ قیام وطعام کا نظام فراہم نہیں کرسکے گا، اسلئے طلبہ بطور خاص اسے ملحوظ رکھیں،حالات کی درستگی اور آغاز تعلیم کے تعلق سے حکومتی ہدایات کے اجراء کے بعداحوال کا ادراک کرتے ہوئے ادارہ مناسب فیصلہ لے کرآپ کو مطلع کرے گا۔ اسلئے آپ ادارہ کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات کی جانب متوجہ رہیں، اور بعد ہدایت ہی کسی طرح کا نظام سفر مرتب کریں۔
محمد سفیان قاسمی
مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند
۱٨/شوال المکرم۱۴۴۱ھ
لاک ڈاؤن میں محکمہء صحت کی جانب سے جاری احتیاطی تدابیر اور ہماری ذمہ داریاں
ملک کا خاص و عام طبقہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ وطن عزیز میں کووڈ۱۹ کی قہر سامانیوں کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ جاری ہی ہے بلکہ حالیہ دنوں میں حکومت اور محکمہءصحت کی جانب سے جاری احتیاطی تدابیر کی گائیڈ لائن کے ساتھ لاک ڈاؤن میں سہولت کاری کے بعد اس وبائی مرض میں تیزی کا رجحان پایا جارہا ہے، حاصل شدہ معلومات کے مطابق جون سے ملنے والی سہولیات میں مذہبی مقامات کے کھولے جانے کی سہولت بھی شامل ہے، چنانچہ مفاد عامہ کے تناظر میں حکمت اورمصلحت کا تقاضہ ہے کہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کے نقطہءنظر سے مساجد کھل جانے کے بعد مصلی و متولی حضرات حسب ذیل احتیاطی تدابیر کو بروئے عمل لاکر ہمہ جہت حفاظت کو یقینی بنانے میں تعاون کی راہ کو اپنائیں، میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ احوال میں ان حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانا ملکی مصالح سمیت امت مسلمہ کے ہر فرد کا دینی و مذہبی فریضہ بھی ہے۔
۱۔ بوقت جماعت سماجی فاصلے کو یقینی بناتے ہوئے دو افراد کے درمیان مناسب فصل کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
۲۔ مساجد میں صرف فرائض کی ادائیگی کریں بہتر ہوگا کہ سنن و نوافل گھر میں ہی ادا کریں تاکہ اختلاط کا زیادہ وقت نہ ہو۔
۳۔ مسجد میں ماسک پہن کر آنا اور وہاں گذارنے والے پورے دورانیہ وقت میں پہنے رہنا انتہائی ضروری اور لازمی ہے، اس کا خصوصی دھیان رکھا جائے۔
۴۔ میل ملاقات میں مصافحہ و معانقہ سے مکمل گریز کیا جائے، نیز مسجد میں دخول وخروج کے وقت مناسب فاصلہ رکھا جائے اور اس دوران عجلت سے پرہیز کریں۔
۵۔ اذان اور نماز کے درمیان پانچ منٹ سے زیادہ وقفہ نہ رکھا جانا قرین مصلحت ہے نیز امام صاحب کو ہدایت ہو نماز جماعت میں قرأت مختصر ہو اور طوالت سے اجتناب کریں۔
۶۔ از روئے مصالح نماز جمعہ میں خطبہ کو مختصر کیا جائے، جس کو اہل نظر علماء نے اسی مصلحت کے پیش نظر اختصار کے ساتھ مرتب کیا ہے جو کسی بھی عالم سے رابطہ کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ وعظ و خطاب کے سلسلے کو فی الحال مکمل طور پر موقوف رکھا جانا ہی بہتر ہے، جس کا مقصد و منشاء وقفہءاختلاط کو مختصر سے مختصر رکھنا ہے۔
۷۔ وضو اپنے گھر سے ہی کر کے آئیں، بہتر ہوگاکہ متولی حضرات وضو خانوں اور حماموں کو مقفل رکھیں۔
۸۔ مصلی حضرات اپنی اپنی جانمازیں گھروں سے لیکر آئیں، جبکہ احتیاط کے نقطہء نظر سے مساجد کی صفوں کو لپیٹ کر رکھ دیا جانا عین قرین مصلحت ہے، جبکہ مساجد میں عمومی طور پر رکھی جانے والی ٹوپیوں کے استعمال سے بہ ہر طور گریز کیا جائے۔
۹۔ بہتر تو یہ ہے ہر نماز سے قبل پانچ مرتبہ مسجد کے فرش اور دیواروں کو سینیٹائز کیا جائے، تاہم اگر پانچ وقت اس کا التزام ناممکن یا دشوار ہو تو کم از کم دن میں تین مرتبہ فنائل یا ڈیٹول سے فرش کی دھلائی کا اہتمام ضرور ہوجائے اور متولی حضرات خدام مسجد کو اس کام کی سہولیات و ضروریات فراہم کرتے ہوئے اس خدمت کے لیے متعین لوگوں کو اس جانب متوجہ فرمائیں۔
۱۰۔ مسجد میں جماعت سے قبل یا بعد میں غیر ضروری نشست و برخاست سے التزاما گریز کیا جائے تاکہ کسی بھی سمت سے کسی کی بھی جانب سے اعتراض کا کوئی موقعہ نہ رہے، اسی حوالے سے ان احتیاطی تدابیر کی جانب آپ حضرات کی توجہات کو مبذول کرایا جارہا ہے۔تلک عشرۃ کاملۃ
ذات حق جل مجدہ پر توکل کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ ظاہری تمام اسباب کو اختیار کرتے ہوئے نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام کی فرمودہ مجرب دعائے توکل۔ اللہم ھذا الجہد و علیک التکلان (رواہ الترمذی) پڑھ کر تمام نتائج اللہ تعالیٰ کے سپرد کردئیے جائیں، ان شاء اللہ یقین ہے من جانب اللہ خیر کا ظہور ہوگا۔ وماتوفیقی الاباللہ
محمدسفیان قاسمی
مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند
۹/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ