تازہ خبریں
- Details
- Created: Tuesday, 05 August 2014 03:06
مصر کی موجودہ صورت حال کے تعلق سے ایک وضاحتی بیان
پریس ریلیز: مصر کی موجودہ صورت حال کے تعلق سے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے فکر دیوبند کے ترجمان، آلانڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر نائب صدر و دارالعلوم دیوبند وقف کے مہتمم مولانا محمد سالم قاسمی صاحب نے کہا: بلاشبہ علمائے دیوبند نے ہمیشہ باطل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ہے گویا حق شعاری وحق گوئی علمائے دیوبندکا شعار رہاہے، وہ جہاں ایک طرف ملت اسلامیہ کی دینی میدانوں میں رہنمائی کرتے رہے ہیں وہیں دوسری طرف انسانیت امن عالم اور بقائے باہمی نیز انسانی حقوق کی بازیابی کے لیے صدائے احتجاج بلند کرنااوراس کے لیے سنجیدہ کوشش کرتے رہنابھی علمائے دیوبند کامزاج رہاہے ۔واضح ہو کہ دارالعلوم د یوبند کو سیاسی بکھیڑوں سے دور رکھنا یہ یقیناًمصلحت کے عین مطابق ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ عالم اسلام میں بے قصور مسلمانو ں کے خون سے زمین کو لالہ زار کیاجاتارہے انسانی بنیادوں پر ملنے والے حقوق سے بھی انہیں محروم کیاجائے اور علماء دیوبنداس پر اپناموقف واضح نہ کریں یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب جب انسانی حقوق پامال ہوئے ہیں تو علماء دیوبند نے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے حق کی نشاندہی بیّن الفاظ اور واضح اسلو ب میں کی ہے مسلم پرنسل لا ء بورڈ اسی کی ایک مثال ہے۔ جمہوریہ عریبہ مصر کے ۵۲۹؍ افراد کو ڈھنگ سے اپنی صفائی پیش کرنے کا موقعہ دیئے بغیر پھانسی کاحکم صادر کردیاگیا اورمزید سات سو افراد عنقریب تختۂ دار پر لٹکا ئے جانے کے منتظر ہیں، اس فرعونیت کا مظاہرہ اس وقت سے مسلسل جار ی ہے جب مصر کے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی غیر قانونی طور پر اقتدار سے بے دخل کر کے ایک ایسی فوجی حکومت کو مسلط کیاگیا جس کے اقتدار کی بنیاد ہی اخوان المسلمین او راس سے وابستہ افراد کے سلسلے میں ظلم و زیادتی ، حق تلفی ، خوں ریزی او رناانصافی کرنا اوراسلام سے تعلق رکھنے والے افراد کے وجود کو نیست و نابود کرنے کے لیے جارحانہ وغیر منصفانہ کارروائیاں انجام دیناہے۔ مسلمانوں کے دینی قومی وملی مسائل خواہ وہ ملکی سطح پر ہوں یابین الاقوامی عوام الناس دارالعلوم کو اس امید کی نظر سے دیکھتے ہیں کہ یقیناً دارالعلوم وعلماء دیوبند اس سلسلے میں کوئی حل تلاش کر کے عوام کے سامنے لائیں گے۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے موجودہ مصری حکومت کے فیصلے کی مذمت اور مملکت سعودیہ عربیہ کے موقف پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خادم حرمین شریفین کو اپنے موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور جس طرح وہ ملی مسائل میں اب تک ہوشمندی کامظاہرہ کرتے آئے ہیں ،آج اس کی زیادہ ضرورت ہے او رمسلمانان عالم ان سے اسی طرح کی توقع بھی رکھتے ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ ذرا سی غفلت تاریخ انسانی کا ایک عظیم ظلم ، مملکت سعودیہ عربیہ کہ عظیم فرماں روا ،خادم حرمین شریفین کی تاریخی خدمات پر ایک بدنما داغ بن کر رہ جائے۔