دارالعلوم وقف دیوبند ایک نظر میں
تاریخ ہند میں یہ حقیقت روزروشن کی طرح عیاں اور واضح ہے کہ یہاں کچھ خاندانوں کی تین نسلوں نے علم دین، قوم و ملت اور خاص طور پر ملت اسلامیہ کے حق میں شاندار، روشن اور تاریخ ساز خدمات مسلسل انجام دی ہیں۔ سب سے پہلے حضرت مجدد الف ثانی سرہندی کے خانوادۂ مقدس نے، اس کے بعد حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم محدث دہلویؒ کے خاندان گرامی نے اور پھر حجۃ الاسلام الامام الکبیر حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ کے خاندان گرامی کی تین نسلوں نے ملت اسلامیہ ہند اور قومی سطح پر وطن عزیز کی آزادی کے پروانہ وار پوری بہادری، پوری ہمت و حوصلہ کے ساتھ شاملی کے میدان جنگ وجہاد میں جو عظیم الشان خدمات انجام دیں وہ تاریخ ہند اور تاریخ عزیمت کا ایسا زریں، درخشاں اور قابلِ فخر باب ہے، جس کی روشنی کبھی مدھم نہیں ہوسکتی، اسی طرح ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں بظاہر شکست کے بعد انہوں نے تلوارکی جھنکار کے بجائے علم و شعور دیدہ ریزی اور دردمندی کے بے کراں جذبات سے سرشار ہوکرجو علمی اور روحانی خدمات انجام دیں اور جن کا سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے، سب سے پہلے حضرت نانوتویؒ نے اپنی حیات درخشاں کے آخری دن اورآخری سانس تک جو خدمات انجام دی ہیں اس کا نقش درخشاں رہتی دنیا تک قائم رہےگا۔
اس کے بعد ان کے صاحبزادۂ گرامی شمس العلماء حضرت مولانا حافظ محمد احمد صاحبؒ مہتم دارالعلوم دیوبند اور ان کے بعد صاحبزادۂ گرامی حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ اور ان کے وصال کے بعد ان کے متعلق اتنا عرض کردینا ہی کافی ہے کہ حضرت حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ قاسمی کے دَورمیں دارالعلوم دیوبند جتنا بھی تھا ،جیسا بھی تھااور جس قدر بھی تھا وہ سب حضرت قاری محمد طیب صاحب کے دور میں آپ کی مخلصانہ، دانش مندانہ، تحمل و برداشت سے لبریز طرزِ عمل، بھاگ دوڑ اور شبانہ روز کی خاموش جد وجہد اور جذبۂ بے قرار کی بدولت ہی تھا۔ دارالعلوم دیوبند کی عظمت و شہرت، ناموری اور نیک نامی جو کچھ بھی تھی، وہ حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمیؒ ہی کی بدولت تھی، ان کا ساٹھ سالہ دَور اہتمام تاریخِ دارالعلوم کا ایک تاریخ ساز، عہد آفریں، پُروقار بلکہ یادگار دَور تھا۔
ان کے صاحبزادۂ گرامی، خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب روح رواں مہتم دارالعلوم وقف دیوبندنے جس طرح اپنے خانوادۂ گرامی قدر کی عالمگیر پیمانے پر خدمات کے سلسلے کو نہ صرف باقی رکھابلکہ اس کو مزید وسعتیں دیں، مزیدترقیات عطا کیں اور آج تک اپنی مسلسل علالت و کمزوری اور نقاہت کے باوجود جس طرح آپ کی خدمات جاری و ساری ہیں، اور جس وسیع و عریض طریقہ پر رواں دواں ہیں وہ تاریخ ہند ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم اسلام میں عہدآفریں مقام و مرتبہ کا مالک ہے۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے امتیازات
دارالعلوم وقف حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمیؒ سابق مہتم دارالعلوم دیوبند، بانی و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا لگایا ہوایہ شجرۂ طوبیٰ ہے جس کی بارآور شاخیں پورے عالم اسلام پر سایہ فگن ہیں۔
دارالعلوم وقف دیوبندوہ مؤقر درسگاہ ہے جو خالص دینی و مذہبی اور وقف علی اللہ ہے جسکی بنیاد توکل علی اللہ پر ہے۔
دارالعلوم وقف دیوبنددرس حق کا وہ عظیم مرکز ہے جوہر سال سیکڑوں علماء کی کھیپ تیار کرتا ہے، جن کے قول و عمل میں اتحاد سوچ و فکر میں وسعت اور دل و دماغ علم و معرفت سے معمور ہوتے ہیں۔
دارالعلوم وقف دیوبند کا یہ امتیاز ہے کہ اس کے تمام اساتذہ صاحبِ قلم، صاحبِ زبان، صاحبِ بصیرت، صاحب الرائے اور صاحبِ نسبت ہونے کے ساتھ ساتھ باصلاحیت اور باصلاح بھی ہیں۔
دارالعلوم وقف دیوبند کو اس پر فخر ہے کہ نبیرۂ حجۃ الاسلام جانشین حکیم الاسلام خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی کی سیادت ، فخر المحدثین حضرت مولانا انظر شاہ صاحب مسعودی کشمیری کی قیادت اور صاحبزادۂ حکیم الاسلام متکلم اسلام حضرت مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی اور محدث جلیل حضرت مولانا خورشیدعالم صاحب زیدمجدہم کی فراست اور محنت حاصل رہی ۔
دارالعلوم وقف دیوبند ترقی کی راہ پر
بانئ دارالعلوم اور اکابرواسلاف کی مستجاب دعاؤں کے نتیجہ میں دارالعلوم اپنے قیام ہی کے دن سے ترقی کی جانب رواں دواں ہے، ہردور اور ہر زمانے میں ان کے خدمات کا دائرہ وسیع تر ہوتا رہاہے، خاص طور پر حکیم الاسلام کے ساٹھ سالہ دورِ اہتمام کی ترقیات بے نظیر ہیں، پھر نشأۃ ثانیہ کے بعد مسلسل ترقی کا سفر جاری ہے، اور اس عرصہ میں ہر شعبہ کی رفتار ترقی میں بے مثال اضافہ ہوا ہے، مختلف اصلاحات عمل میں آئیں، اکثر شعبوں میں ترقیات ہوئیں۔
ان ترقیات کا اجمالی خاکہ پیش ہے۔
دارالعلوم وقف دیوبند کی حالیہ ترقی
(۱) باضابطہ دارالمطالعہ کا آغاز (۲) چھ کروڑ سے زائد بجٹ سے تیارہونے والی اطیب المساجد کے تعمیری کام کا آغاز (۳) تعلیمی معیار میں قابلِ ذکر تبدیلی (۴) شعبۂ تجویدوقرأت ک دوبارہ آغاز (۵) شعبہ ادب و صحافت کا سال رواں میں آغاز (۶) از اول تا عربی چہارم انگلش اور حساب کو داخلِ نصاب کیا جانا (۷)از اول تا عربی چہارم بعد مغرب و عشاء نگرانی و حاضری (۸) اساتذہ و ملازمین کی تنخواہوں میں ۷۵/فی صدی کا قابل قدر اضافہ (۹) تنخواہوں کی بروقت تقسیم (۱۰) پورے ملک سے آنے والے مہمانوں کے باضابطہ مہمان خانہ کا نظم اور میزبانی کا ہتمام (۱۱) دارالاقامہ کی بالائی منزل کی تعمیرات کی تکمیل (۱۲) عوامی رابطہ کے لئے معیاری سواری کا نظم (۱۳) ملک گیر سطح پر عوام الناس سے مربوط ہونے اور ان کے مسائل کا حل تلاش کرنے اور حسبِ ضرورت عوام الناس کی راہ گیری کرنے کے لئے 'کل ہند رابطۂ مساجد' کا قیام (۱۴) بانئ دارالعلوم حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی طرف منسوب بزمِ حجۃ الاسلام کا قیام (۱۵) امام قاسم لائبریری کا قیام (۱۶) دارالاہتمام میں بیٹھ کر طلبہ و اساتذہ و جملہ کارکنان کے پیش آمدہ مسائل کی براہ راست سماعت اور ان کے تدارک کے لئے ہمہ وقت فکرمند رہنا (۱۷)اردو ماہنامہ ندائے دارالعلوم وقف دیوبند کی باضابطہ ہر ماہ اشاعت (۱۸) علماء مدارس اور باحثین کے تحقیقی مضامین کی اشاعت کے لئے ششماہی عربی مجلہ محکمہ کی اشاعت (۱۹) حجۃ الاسلام امام محمد قاسم نانوتوی کے علوم وافکار کو پوری دنیا میں خصوصا عالم عرب میں متعارف کرانے کے لئے حجۃ الاسلام اکیڈمی کا قیام (۲۰) جدید ٹکنالوجی اورذرائع ابلاغ سے طلبہ کو واقف کرانے کےلئے شعبہ کمپیوٹر کا قیام (۲۱) انٹرنیٹ کی وساطت سے علماء دیوبند کے کارناموں اور خدمات جلیلہ کو دنیا کے سامنے پیش کرنے اور لوگوں کو آن لائن دارالافتاء کے ذریعہ ان کے پیش آمدہ مسائل کاحل تلاش کرنےکے لئے شعبہ انٹرنیٹ وآن لائن دارالافتاء کا قیام (۲۲) تفسیر اور اس کے اصول وتاریخ سے طلبہ کی صلاحیتوں میں اضافہ کےلئے تخصص فی التفسیر کا قیام اور اس کے علاوہ وقت کی ضرورت اور تقاضوں کو پورا کرنے کےلئے کوشاں رہنا جو ادارہ کے مستقبل کی تابناکی کی ضمانت ہے۔ (۲۳) حفظ وناظرہ مکمل کرکے آنے والےطلبہ کے لئے ایک ابتدائی درجہ اعدادیہ کا باضابطہ آغاز۔
شعبہ جات دارالعلوم وقف دیوبند
اہتمام:
یہ ادارہ کا ایک فعال مرکزی اور بنیادی شعبہ ہے بلکہ ایک ایسا محور ہے جس کے گرد تمام شعبہ جات گردش کرتے ہیں، آج اس کے ماتحت بیس کے قریب شعبہ جات ہیں جسن میں سے اکثروبیشتر خود اپنی حیثیت میں ممتاز درجہ رکھتے ہیں، اس شعبہ کی اہمیت کا اندازہ اس ایک حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے سربراہ حضرت رئیس الاہتمام خطیب الاسلام مولانا محمد سالم صاحب قاسمی مدظلہ ہیں۔ نائب مہتمم مولانا محمد سفیان صاحب قاسمی کی رہنمائی میں ہی تمام شعبہ جات اپنی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جملہ شعبہ جات کی نگرانی اسی شعبہ کے ذریعہ کی جاتی ہے، ہر اہم کاغذ اس شعبہ سے ہوکر گزرتاہے اور اس پر اہتمام کے دستخط ہوتے ہیں اور منظوری دی جاتی ہے اسی طرح تمام شعبہ جات کو مختلف احکامات، ہدایات اور گشتی احکام کے ذریعہ مطلع کیا جاتاہے۔
شعبۂ تعلیمات:
طلبہ کے داخلے اور درس و تدریس کے تمام مراحل اسی شعبہ سے متعلق ہیں ، درجہ اول سے لے کر درجہ ہفتم (دورۂ حدیث شریف) اور تکمیلات و تخصصات و تمام درس و تدریس کا نظم کرنا، فارم داخلوں کا اجراء کرنا اور پھر ان کی ترتیب، نقشۂ اسباق کی ترتیب وتشکیل سب اسی شعبہ کی نگرانی میں ہوتی ہے۔ اس شعبہ کی نظامت حضرت مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی مدظلہ انجام دیتے ہیں۔
شعبۂ دارالافتاء:
ابتداء میں پچاس سال تک فتاویٰ کی نقل نہیں ہوتی تھی، اس کے بعد شعبہ فتاویٰ باقاعدہ قائم ہوا اور دارالافتاء میں فتاویٰ کی نقل رکھی جانے لگی، جس کی ترتیب و تدوین کی گئی اور مبوب انداز میں کی گئی اور گذشتہ ایک صدی کی ترتیب حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ نے شروع فرمائی، حواشی و حوالہ سے مزین آج تک ۲۵/سے زائد جلدیں شائع ہوچکی ہیں، یہ شعبہ خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب کی سربراہی وسرپرستی میں فتاویٰ کا کام انجام دے رہا ہے۔
قسم الادب العربی:
عربی تحریروتقریر کے لئے ابتدائی درجات کے بعد انتہائی درجہ 'شعبۂ تکمیل ادب' کا ہےجو طلبہ کی ان صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے جن سے تحریروتقریر میں طلبہ کا امتیاز نمایاں ہو۔
قسم التفسیر
جمع قرآن کریم ، تفسیر ،اصول تفسیرو وتاریخ ، احوال مفسرین، اور تفسیری خدمات سے طلبہ کو واقف کرانے اورایک مفسر بننے کے لئے کتنے اور کن کن علوم کی ضرورت ہے ان تمام امور سے واقفیت پیداکرنے کےلئے تخصص فی التفسیر کا یہ شعبہ قائم کیا گیا ہے تاکہ طلبہ کو ان علوم کی روشنی میں تفسیر کی کتب معتمدہ کو غیر معتمدہ سے ممتاز کرنے کی صلاحیت پیداہوجائے۔
شعبۂ تجوید:
اس شعبہ کا آغاز استاذ القرّاء حضرت مولانا عبد الوحید الٰہ آبادی کی ذات والا صفات سے ہوچکاتھا، اور حضرت حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ ان کے پہلے شاگرد تھے، مگر ۱۳۹۱ھ سے حصولِ سند کے لئے تجوید کی مشق لازم قرار دی گئی پھر آہستہ آہستہ شعبہ تجوید وسیع سے وسیع تر ہوتا چلاگیا، حضرت مولانا قاری حفظ الرحمن صاحب اس کے آخری مقبول و ممتاز اساتذہ میں تھے بلکہ صدر شعبہ بھی تھے، دارالعلوم وقف دیوبند میں بھی شعبۂ تجوید ابتداء ہی سے قائم ہے اور بے مثال خدمات انجام دے رہاہے۔
شعبۂ محاسبی:
یہ بھی اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایک اہم ترین شعبہ ہے ، اس شعبہ میں ادارہ کی آمدوصرف کا پورا حساب و کتاب رکھاجاتاہے، جو بھی چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی رقم ادارے میں آتی ہے اس کی رسید اسی شعبہ سے جاری ہوتی ہے، ہر رقم کا اندراج اسی شعبہ میں ہوتاہے، جو رقم خرچ ہوتی ہے اس کے لئے ایک واؤچر بنایا جاتاہے جس پر بنانے والے کے دستخط اور خود وصول کنندہ کے دستخط ہوتے ہیں۔
شعبۂ تنظیم و ترقی:
مدارس کے معمول کے مطابق تحصیل سرمایہ کے لئے کام تو پہلے ہی سے ہوتا آرہاہے مگر اس کے لئے ایک مستقل شعبہ کی تجوید حضرت حکیم الاسلام نے فرمائی تھی پھر دارالعلوم وقف کے اندر بھی یہ شعبہ ابتداء ہی سے قائم و دائم ہے اور مسلسل اپنی کارگذاری کو جاری رکھے ہوئے ہے، یہ شعبہ بھی اپنی اہمیت و افادیت کے لحاظ سے دارالعلوم وقف کا ایک اہم ترین شعبہ ہے، اس شعبہ میں تیس سے زائد سفراء اور مبلغین موجود ہیں جو باقاعدہ فراہمی سرمایہ کا کام سال بھر مختلف علاقوں میں انجام دیتے ہیں۔
شعبۂ نشرواشاعت:
یہ شعبہ بھی دارالعلوم وقف کا اہم ترین شعبہ ہے، اس کے اندر وہ تمام چیزیں تیار کی جاتی ہیں جس کی ضرورت حالاتِ دین و شریعت کے تقاضوں کے مطابق ضروری اور اہم ہوتی ہے، ان کو تیار کرکے چھَپوایا جاتاہے ، اس شعبہ سے ادارہ کی رودادیں، جنتریاں، رسالے، کیلنڈر، اور دیگر رپورٹیں مرتب کرکے چھپوائی جاتی ہیں، نیز ملک گیر سطح پر سیاسی و مذہبی رہنمائی کے لئے حسب ضرورت اخبارات و رسائل کو پریس ریلیز کے ذریعہ اپنے موقف سے عوام الناس کو مطلع کیاجاتاہے۔اسی سلسلہ کی ایک عظیم کڑی اردو ماہنامہ "ندائے دارالعلوم وقف دیوبند" ہے، یہ ایک دینی، تربیتی اور دعوتی ماہنامہ ہے،اور بحمد اللہ پابندی کے ساتھ شائع ہورہاہے۔ جس کے مقاصدمیں مسلم جماعتوں کے بیچ ہم آہنگی پیدا کرنا، مثبت طریقہ اور سنجیدہ مضامین کے ذریعہ اردوداں حلقہ میں دینی وثقافتی بیداری لانا، عوام الناس کو علماء دیوبند کی ہر شعبہ کی خدمات سے واقف کرانا، اکابر علماء دیوبندکی پُراثر تقاریر نشر کرکے اصلاح معاشرہ میں اہم کردار اداکرنا اور ان کے تعلق سےعوام میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا اور اس کے علاوہ دارالعلوم وقف دیوبند کے احوال و کوائف سے لوگوں کوواقف کرانا بھی شامل ہے۔
شعبۂ تبلیغ:
اس شعبہ کے ذریعہ عوام میں پھیلی ہوئی بے جا رسومات، غلط فہمیوں کا سدّ باب کرتے ہوئے اصلاح امت کا فریضہ انجام دیا جاتا ہے، مبلغین ملک بھر کے ہونے والے جلسوں اور اجتماعات میں شریک ہوکر اصلاح معاشرہ کا کام انجام دیتے ہیں۔
حجۃ الاسلام اکیڈمی
دارالعلوم دیوبند کی تاسیس کے انقلابی کارنامے اور برصغیر میں دین کی وقیع اور رفیع خدمات کے حوالہ سے وہ کون شخص ہے جو حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتویؒ کے بارِ احسان سے زیر بار،اور ان کے د ینی وتعلیمی کارناموں کامنت کش نہیں ہے۔ضرورت تھی کہ حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتویؒ کے علوم و معارف اور افکار کو سہل زبان میں پیش کیاجائے، ان کی شخصیت او رانقلابی کارناموں سے دنیا کو متعارف کرایاجائے۔ اس لئے اس شعبہ کا قیام عمل میں آیا جس میں:
علوم قاسمیہ کی تسہیل و تشریح کے ساتھ ،علوم قاسمیہ کی روشنی میں جدید کلام کی تدوین، حجۃ الاسلامؒ کے علوم و معارف کی درجہ بندی علمی و تحقیقی مناہج پر ہورہی ہے ۔آپ کے افکار اور فکر دیوبند کا صحیح تعارف پیش کرنا اور اکابر علماء دیوبند کی علمی وتحقیقی کتابو ں کا بزبان عربی وانگلش ترجمہ بھی اولین ترجیحات میں سے ہے۔
اسی سلسلہ کی ایک کڑی طلباء مدارس اور باحثین کے لئے علمی وتحقیقی مضامین کی اشاعت کو ممکن بناتے ہوئے وحدۃ الامۃ ششماہی عربی مجلہ محکمہ کا قیام بھی ہے۔ جس کو دنیاکے درجنوں علماء کی تائید حاصل ہے۔ جو لوگ مجلات محکمہ کی اہمیت وافادیت سے واقف ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس قسم کے مجلات کا نکالنا کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔
شعبۂ کتب خانہ:
کتب خانہ دارالعلوم وقف دیوبند اپنی پرشکوہ دومنزلہ عمارت میں اہم سے اہم کتابوں کے ذخیرہ کے ساتھ مزید کتابوں کی وصولیابی کے لئے ہمہ وقت متفکر نیز درسی و غیر درسی، بیرونی ممالک کی مطبوعات کے ساتھ ساتھ قدیم و جدید کتابوں کا بڑا ذخیرہ ہے۔ الحمدللہ دارالمطالعہ بھی ہے جس میں طلبہ، اساتذہ اور آنے والے مہمان، واردین و صادرین سبھی مطالعہ کرتے ہیں۔
شعبۂ مطبخ:
ابتداءً مدارس میں اندرون ادارہ باضابطہ کھانا تیار ہونے کا نظم نہیں ہوا کرتاتھا، بلکہ اہل ثروت اور مالدار حضرات کے یہاں ایک ایک دودو طلبہ کے کھانے کا نظم ہوتا تھا، بعد میں ۱۳۲۸ھ سے طلبہ کی تعداد میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے مطبخ کا باقاعدہ شعبہ قائم ہوا، الحمدللہ اب دارالعلوم وقف کے اندر بھی مطبخ کا باقاعدہ انتظام ہے۔
شعبۂ دارالاقامہ:
دارالعلوم وقفدیوبند میں یہ شعبہ بھی ابتداء ہی سے کام کررہاہے، اس کاایک دفتر ہے جس کا ایک محرراورکئی نظماء ہیں، اس شعبہ کے ذمہ ہے کہ طلبہ کی ۲۴/گھنٹے تعلیم و تربیت کی جانب پوری نگرانی رکھتے ہوئے پابندیٔ صوم و صلوٰۃ و تلاوت کا اہتمام کرائے اورذمہ دارانہ انداز میں ان کی نگرانی کرے، اس شعبہ کے ذمہ داران مؤقر و موثر اساتذہ کرام ہوتے ہیں۔
شعبۂ تعمیرات:
اس شعبہ کی کارکردگی بھی کافی نمایاں و ممتاز ہے، دارالعلوم وقف بے سروسامانیوں اور تنگ دستیوں و نامساعد حالات کے ہجوم میں قائم ہوا، اس کے بعد تعمیرات کا سلسلہ کافی حد تک چلتارہا، جس وقت دارالعلوم وقف کی بنیاد رکھی گئی زمین کے اس قطعہ میں جس کو اللہ تعالیٰ نے علم شریعت اور علوم و معارف اور دیگر علوم کی تدریس اور نشرواشاعت کے لئے منتخب فرمادیاتھا ، اس میں گڑھے، ناہمواریاں اور بے سروسامانی کا راج تھا، الحمدللہ آج وسیع اراضی پر باقاعدہ تعمیرات آپ کی نظروں کے سامنے ہے۔
شعبۂ برقیات:
اس شعبہ میں برقیات، آب رسانی و صفائی کا پورا نظم، برقی پنکھوں اور نلوں کی تنصیب، بیت الخلاء اور غسل خانوں کے اندر نلوں ٹوٹیاں اور ہینڈپمپ کی مرمت، یہ سب کچھ اسی شعبہ سے متعلق ہے۔
شعبۂ محافظ خانہ:
دارالعلوم وقف دیوبند کا (ریکارڈروم) محاٖفظ خانہ بھی کافی اہم شعبوں میں شمارکیاجاتاہے، ادارہ کی ابتداء سے لے کر آج تک پورا ریکارڈ موجود ہے اور ترتیب و نظم کے ساتھ تمام شعبوں کا پورا ریکارڈ یہاں رکھاجاتاہے۔
شعبۂ اوقاف:
اس شعبہ میں اوقاف دارالعلوم وقف دیوبند کا نظم و ضبط کےساتھ ریکارڈ رکھاجاتاہے۔
شعبۂ صفائی و چمن بندی
یہ شعبہ بھی باقاعدہ کام کررہاہے، صفائی کا پورا انتظام ؛ دارالاقامہ اور تمام شعبہ جات، درسگاہوں، احاطوں اورپارکوں کی دیکھ بھال اسی شعبہ سے متعلق ہے۔ اور اس کے اندر کئی دربان ہیں جن کی ڈیوٹی چوبیس گھنٹوں میں آٹھ گھنٹوں کے حساب سے لگائی جاتی ہے۔
شعبہ کمپیوٹر
موجودہ دور میں جدید ذرائع ابلاغ کی اہمیت کے پیش نظر اس شعبہ کا قیام عمل میں لایا گیاہے۔ تاکہ اس کے ذریعہ دین کی خدمات کو وسیع پیمانے پر انجام دیا جاسکے۔ سرِدست اس شعبہ میں کل دس طلبہ کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ جن کو جدید ذرائع ابلاغ سے زیادہ واقفیت ہوتی ہے ان کو ترجیح دی جاتی ہے۔
شعبۂ انٹرنیٹ و آن لائن فتاویٰ:
انٹرنیٹ ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعہ ہم اپنا پیغام پوری دنیا میں بہت کم وقت میں پہونچاسکتے ہیں، اور ہماری ویب سائٹ سے لاکھوں لوگ روزانہ مستفید اور دارالعلوم کے حالات سے آگاہ ہوسکتے ہیں۔چونکہ دارالعلوم کے فارغین کی تعداد کافی ہوچکی ہے اور وہ دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیل چکے ہیں اور اپنی مادر علمی کے احوال جاننا چاہتے ہیں، تو ضروری تھا کہ اس دَور کے اس اہم ترین ذریعہ کا استعمال کرکے اس ضرورت کی بھی تکمیل کی جائے اور ان کے پیش آمدہ مسائل کاحل تلاش کیا جائے۔
آن لائن فتاویٰ اس شعبہ کا بہت ہی اہم شعبہ ہےجواسلامی سوالات اور فتاوی کے لئےخاص ہے، جس کے ذریعہ پوری دنیا سےلوگ اپنے مذہبی اور سماجی معاملات میں فتوی طلب کرتے ہیں اورشریعت کی روشنی میں جواب حاصل کرتے ہیں۔
دارالعلوم وقف دیوبندکی ویب سائٹ کے تمام انتظامات اور نگرانی شعبہء انٹرنیٹ دارالعلوم وقف دیوبند کے تحت ہے. تمام انگریزی سے اردو اوراردو سےانگریزی ترجمے اسی شعبہ کی طرف سے کئے جاتے ہیں۔