حجۃ الاسلام اکیڈمی
اسلام نے اپنی تاریخ میں ہرآن اور ہر لمحہ یہ ثبوت پیش کیاہے کہ اس کا چمن ہر موسم میں نئے نئے پھول کھلاسکتاہے۔عقل وادراک کے کارواں نے جب سے نقل و وحی کی روشنی میں سفر شروع کیاہے، اس کے سامنے علم وحکمت، فکر و بصیرت اور فضل و کمال کی ایک وسیع الآفاق کائنات بے نقاب ہوتی چلی گئی، عقل و نقل کے اس حیرت زا ارتباط او ردرایت و روایت کے اس محیّر العقول ارتفاق نے ابتداء اسلام میں رجالِ دین کا ایک کہکشانی افق دریافت کیا، جس کو کرّہ ارضی پر’’ اصحاب رسولؐ ‘‘ کے نام سے جاناگیا، اور اس پاکیزہ گروہ انسانی کے پاےۂ استناد، کو الم نشرح کرنے کے لئے رب کائنات نے ’’رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ‘‘ کی شہادتِ افتخار اور سند اعتزاز سے سرفراز فرمایا۔
اسلام کے اس عہد زرّیں کے بعد پھر ہر دور میں ابوحامد الغزالیؒ ، شیخ الاشراقؒ ،ابن حزمؒ ،محی الدین ابن عربیؒ ، مولانا جلا ل الدین رومیؒ ،شیخ سعدیؒ ، ابن رشد، رازی، سیدنا الامام الاعظم ابوحنیفہؒ ، سیدنا الامام مالک بن انسؒ ، سیدنا الامام الشافعیؒ ،سیدنا الامام احمد بن حنبلؒ ، اور ان کے افاضل روزگار تلامذہ، علامہ ابن تیمیہؒ ، علامہ ابن القیمؒ ، شیخ احمد سرہندی المعروف بہ مجدّد الف ثانیؒ ، حجۃ اللہ فی الارض شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ جیسی شخصیات وجو دمیں آئیں، تیرہویں صدی کے موسم او ردینی احوال کے مناسب حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتوی علیہ الرحمہ کو وجو دبخشا،حجۃ الاسلام علیہ الرحمہ اس بزم میں گو آخر میں آئے مگرپیچھے نہیں بیٹھے۔ انہوں نے اپنی خدادادصلاحیتوں او رحیرت انگیز علم و حکمت کی بلندیوں سے ہر دور کے اساطین علم او ررجال معرفت کی تصویر پیش کی۔
دارالعلوم دیوبند کی تاسیس کے انقلابی کارنامے اور برصغیر میں دین کی وقیع اور رفیع خدمات کے حوالہ سے وہ کون شخص ہے جو ان کے بارِ احسان سے زیر بار،اور ان کے د ینی وتعلیمی کارناموں کامنت کش نہیں ہے۔ضرورت تھی کہ حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتویؒ کے علوم و معارف اور افکار کو سہل زبان میں پیش کیاجائے، ان کی شخصیت او رانقلابی کارناموں سے دنیا کو متعارف کرایاجائے۔ یہ ایک ایسااہم اور گراں قدر کام تھا کہ جس کی انجام دہی حلقۂ دارالعلوم دیوبند، قاسمی برادری اورفکر دیوبند کے ہر علمبردار کے کاندھوں پر فرض اور قرض کے درجہ سے کم نہ تھی، مگر افسوس کہ یہ کام نہ ہوسکا، حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ سابق مہتمم دارلعلوم دیوبند نے اپنے عہد اہتمام میں حجۃ الاسلام الامام محمدقاسم النانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کے علوم و افکار اور دارالعلوم دیوبند کے ہمہ جہت تعارف کے لئے جو تحریری، تصنیفی اور اشاعتی خدمتیں انجام دیں ، وہ تنہا ایک ہی فرد کی خدمات ہیں۔ اور لاریب کہ ایسی مصروف ترین شخصیت کی حیرت انگیز خدمات ہیں کہ اس میں ان کا کوئی سہیم او رشریک نظر نہیں آتا۔ بعد کے ارباب دارالعلوم دیوبند کا یہ لازمی فریضہ تھا کہ حجۃ الاسلام علیہ الرحمہ کی شخصیت او رعلوم و افکار پر ترجیحی طور پر مستقل ایک شعبہ قائم کیاجاتا۔
دارالعلوم وقف دیوبند اپنی بے سروسامانی کے باوجود جو کچھ بھی کرر ہاہے وہ خالص نصرت الٰہی ہی ہے۔ خدا تعالیٰ کے فضل عمیم اور احسانِ عظیم کے نتیجہ میں از اوّل تا دورہ حدیث، تجوید وقرأت،افتاء اور تکمیلات علوم کے شعبوں کے ساتھ مصروف خدمت ،طلباء کی ایک کثیر تعداد زیر تعلیم ،او راساتدہ کی باصلاح وباصلاحیت ٹیم ہمہ تن مشغول تدریس ہے، جملہ شعبہ جات برسرکار اور کارکنان مستعدی کے ساتھ سرگرم عمل ہیں، ضروری تعمیرات کاسلسلہ بھی جار ی ہے او رتعلیمی معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کی ممکنہ تدابیر او رمفید تجاویز پر عمل آوری کی کوشش ارباب انتظام کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔
’’حجۃ الاسلام اکیڈمی‘‘ کا قیام بھی اسی سلسلہ کی ایک مفید کڑی ہے۔
اہداف و مقاصد
’’حجۃ الاسلام اکیڈمی‘‘دارالعلوم وقف دیوبندکا ایک تحقیقی وتصنیفی شعبہ ہے۔
اس میں:
۱۔ حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتویؒ کی شخصیت او ر علوم پر تحقیقی کام ہوگا۔
۲۔ علوم قاسمیہ کی تسہیل و تشریح کے ساتھ ،علوم قاسمیہ کی روشنی میں جدید کلام کی تدوین کاکام ہوگا۔
۳۔ حجۃ الاسلامؒ کے علوم و معارف کی درجہ بندی علمی و تحقیقی مناہج پر ہوگی۔
۴۔ حجۃ الاسلامؒ کے افکار اور فکر دیوبند کا صحیح تعارف پیش کیاجائے گا۔
۵۔ حجۃ الاسلامؒ کی دینی بصیرت اور علمی عبقریت کا مبسوط جائزہ پیش کیاجائے گا۔
۶۔ حجۃ الاسلام کے بالاختصاص تلامذہ کا تعارف اور علمی امتیاز تحقیق کا ایک مستقل موضوع ہوگا۔
۷۔ حجۃ الاسلام تاسیس دارالعلوم دیوبند اور خدمات جلیلہ یہ بھی ایک مستقل موضوع تحقیق ہوگا۔
۸۔ حجۃ الاسلام کی شخصیت عالم اسلام کی نظر میں موضوع تحقیق ہوگا۔
۹۔ اکابر علماء دیوبند کی علمی وتحقیقی کتابو ں کا بزبان عربی وانگلش ترجمہ بھی اولین ترجیحات میں سے ہو گا۔
۱۰۔ حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ کی حیات، خدمات او رکارناموں پر مشتمل ،مفصل سوانح پر کام ہوگا۔
۱۱۔ اہم علمی نوادرات، مختلف موضوعات پر قدیم و جدید عربی کتب کے تراجم کی اشاعت ہوگی۔
۱۲۔ اکابر دیوبند کی اہم علمی و تحقیقی کتابوں کی تسہیل وتشریح اورتلخیص کا کام ہوگا۔
۱۳۔ شعبہ میں تحقیقی او رتصنیفی ذوق رکھنے والے باصلاحیت فضلاء کا مخصوص تعداد میں داخلہ لیاجائے گا اور ان سے مقالات لکھوائے جائیں گے،
مقالات کے علمی وتحقیقی معیار کو سامنے رکھ کر فضلاء کو خصوصی اسناد سے نوازا جائے گا۔اور دوران تحقیق تعلیمی وظیفہ بھی دیاجائے گا۔
۱۴۔ شعبہ کو تحقیق و تصنیف سے گہرا اختصاص او رمناسبت رکھنے والے اہل علم کی خدمات حاصل ہوں گی۔
۱۵۔ شعبہ اہل علم واہل قلم کی معیاری نگارشات کی اشاعت کے لئے ایک معیاری مجلہ کی اشاعت کو بھی ممکن بنائے گا۔
۱۶۔ عصری اسلوب میں صحافت اور تحریر وتصنیف کی تربیب اور تدریب کا بھی نظم ہوگا۔
۱۷۔ شعبہ اپنی خدمات، اور ادارہ کی تعلیمی سرگرمیاں انٹرنیٹ کی وساطت سے متعارف کرانے کا بھی نظم کرے گا۔
*****