Select Language
EN  |  UR  |  AR

    فوری لنکس  

مولانا محمد منیر نانوتویؒ

۱۸۹۲   -  ۱۸۹۳


حیات اور تعلیم

مشہور عالم و مصنف مولانا محمد احسن نانوتویؒ اور مولانا محمد مظہرؒ کے چھوٹے بھائی تھے، ۱۲۴۷ھ مطابق ۱۸۳۱ء میں نانوتہ میں پیداہوئے، ابتدائی تعلیم اپنے والد حافظ لطف علی سے حاصل کی، پھر دہلی کالج میں داخل ہوگئے، وہاں حضرت مولانا مملوک علی نانوتویؒ ، مفتی صدرالدین آزردہ اور حضرت شاہ عبدالغنی دہلویؒ سے علمی استفادہ کیا، مولانا محمد منیرؒ جنگِ آزادی ۱۸۵۷ء کے ایک سرگرم کارکن اور مجاہد تھے، شاملی کے معرکے میں دوسرے اکابر کے دوش بدوش شریک رہے، اور خوب دادِ شُجاعت دی، جنگِ شاملی کے بعد روپوش ہوگئے تھے، معافئ عام کے بعد اپنے بڑے بھائی مولانا محمد احسن کے پاس بریلی پہنچے اور ۱۸۶۱ء مطابق ۱۲۷۸ھ میں بریلی کالج میں ملازم ہوگئے، پنشن مِلنے تک بریلی میں قیام رہا، قیامِ بریلی کے زمانے میں اپنے بھائی مولانا محمد احسن کے مطبع صدیقی بریلی کے مہتمم بھی رہے، مولانا محمد منیر نقشبندی سلسلے میں بیعت تھے، انہوں نے امام غزالی کی کتاب منہاج العابدین کا اردو میں ترجمہ سراج السالکین کے نام سے کیا ہے جو مطبع صدیقی بریلی میں ۱۲۸۱ھ مطابق ۱۸۶۴ء میں طبع ہوا ہے، ان کی دوسری تصنیف فوائدغریبہ ہے یہ بھی تصوف کے مسائل پر مشتمل ہے۔
ایک سال سے کچھ زائد مدت تک مہتمم رہے، دارالعلوم میں خارج اوقات میں طلباء کو عربی ادب کی کتابیں پڑھاتے تھے۔

دیانت و امانت

دیانت و امانت میں مولانا محمد منیر صاحب ؒ کا بڑا پایہ تھا، ارواحِ ثلاثہ میں ان کے متعلق ایک واقعہ لکھاہے کہ مولانا دارالعلوم کی سالانہ روداد چھَپوانے کے لئے ڈھائی سو روپئے لے کر دہلی گئے، اتفاق سے وہاں روپئے چوری ہو گئے، مولانا منیر اس حادثہ کی کسی کو اطلاع کئے بغیر اپنے وطن نانوتہ آئے ، اپنی زمین فروخت کرکے روپیہ فراہم کیا اور اس سے روداد چھپواکر لائے، مجلسِ شوری کے ارکان کو جب اس کا علم ہوا تو انہوں نے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے اس کےمتعلق مسئلہ دریافت کیا، وہاں سے جواب آیا کہ 'مہتمم صاحب امین تھے، اور روپیہ چونکہ بلاتعدی کے ضائع ہوا اس لئے ان پع تاوان نہیں آسکتا'، ارکانِ مجلس نے حضرت گنگوہی کا فتوی دِکھا کر مولانا منیر سے درخواست کی کہ اپنا روپیہ واپس لے لیں، مولانا نے فرمایا کہ 'فتوی کی بات نہیں ہے، اگر خود مولانا رشید احمد صاحب کو ایسا واقعہ پیش آتا تو کیا وہ بھی روپئے لے لیتے؟' چنانچہ اصرار کے باوجود پیسہ لینے سے انکار کردیا۔