تازہ خبریں
- Details
- Created: Saturday, 13 December 2014 15:01
عالمی سیاست پر طلبہ کی گہری نظر ضروری مگر میڈیا پر بھروسہ کرکے کسی کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکتی
دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی کا طلبہ سے خصوصی خطاب کے دوران اظہارِ خیال
طلبۂ مدارس ہی امت کی امامت وپیشوائی انجام دینے والے ہیں اور یہی بور یہ نشیں لوگ ہر سطح پر قوم وملت کی باشعور رہبری کا ذریعہ ہوں گے ،اس لئے ضروری ہے ان کا شعور پختہ ہو قومی وبین الاقوامی حالات سے پوری طرح باخبر ہوں اور دور جدید کا جو اسلوب ہے نہ صرف اس سے کامل واقفیت رکھتے ہوں بلکہ اسی اسلوب میں اپنے دینی پیغامات لوگوں تک پہنچانے کی پوری اہلیت وقابلیت رکھتے ہیں ،البتہ بات میں اثر انگیزی اسی وقت پیدا ہوگی کہ جب ہم اپنے اللہ کے لیے اپنے رسول کے لیے اپنی قوم وملت کے لیے اور اپنے دین کے لیے صحیح معنیٰ میں مخلص ہوں ۔
ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا سفیان صاحب قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے دارالحدیث کے وسیع ہال میں اپنے خصوصی خطاب کے دوران کیا ،انہوں نے فرمایا کہ طلبۂ مدارس کو اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے موجودہ دور کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے داعیانہ ومصلحانہ فریضہ انجام دینا ہے ،حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ ،مولانا اشرف علی تھانویؒ مجدد الف ثانی اور حضرت حکیم الاسلام آپ ہی کی صفوں میں موجود ہیں، قلت وسائل سے چنداں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،ہمت حوصلہ اور شعور بالغ نظری کے ساتھ دین کی اور ملت کی خدمت کرنے کے لیے آپ کو آگے آنا ہے ،مولانا نے فرمایا کہ آج کے حالات اگر چہ بہت زیادہ سازگار نہیں ہیں لیکن ہمیں حالات کی ناسازی سے مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے ،ہمارے اکابر نے سخت سے سخت ترین حالات کا مقابلہ کیا ہے اور اپنے کردار کے ذریعہ ہمیں یہ تعلیم دے گئے ہیں کہ ایسے حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟اس لیے ضروری ہے کہ ہم مایوسی کا شکار نہ ہوں کیونکہ مایوسی شیوۂ مؤمن نہیں ہے ،کیونکہ مؤمن تو مشکل سے مشکل حالات میں بھی بہتر راہیں تلاش کرلیتا ہے ،مولانا نے اس سلسلہ میں حضرت مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی کے دور کا تذکرہ کیا اور ۱۸۵۷ ء کے پر خطر حالات کو بطور مثال پیش کیا اور فرمایا کہ ہمیں ان کی روشنی میں اپنی زندگی کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے ،مولانا نے اپنے فکر انگیز اور بصیرت افروز خطاب میں اس بات پر خصوصی زور دیا کہ جدید ذرائع ابلاغ اور میڈیا نت نئے گمراہ کن پروپیگنڈے پھیلانے میں مصروف رہتا ہے نہ صرف طلبہ مدارس بلکہ عام مسلمانوں کو چاہیے کہ صرف میڈیا پر بھروسہ کرکے کسی کے بارے میں کوئی رائے قائم نہ کریں بلکہ ایسے مرحلوں پر بہت غور وخوض کرنے اور محتاط رد عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے ،مولانا نے اپنے خطاب کے دوران معروف سعودی عالم دین ڈاکٹر محمد عوامہ کو حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ملک بدری کے فیصلے کی مذمت کی اور ان کے لیے خصوصی دعاؤں کی اپیل کی، واضح ہو کہ مولانا جدید رونما ہونے والے حالات کے پس منظر میں اجتماعی طور پر طلبہ کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے اور جدید حالات میں ان کا لائحہ کیا ہو ؟کے موضوع پر خطاب فرما رہے تھے ،دارالعلوم وقف دیوبند کے تمام عربی درجات کے طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے تقریباً ایک گھنٹے پر مشتمل مولانا کے اصلاحی خطاب کو نہایت دل جمعی کے ساتھ سنا،نششت میں اساتذہ کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور آخر میں حضرت مہتمم صاحب ہی کی رقت انگیز دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔