Select Language
EN  |  UR  |  AR

    فوری لنکس  

تازہ خبریں

 

خود کو علم وعمل کے سانچے میں ڈھال کر اخلاص و تقوی کے ساتھ حفاظت دین اور خدمت اسلام کا فریضہ انجام دیں
دارالعلوم وقف دیوبند میں ختم بخاری شریف کے موقع پر مولانا محمد سالم قاسمی صاحب کی طلبہ کو نصیحت

دیوبند،27؍اپریل
ملت ٹائمز؍پریس ریلیز

ایشیاء کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند میں ختم بخاری شریف و مسلسلات کا آج اہتمام کیا گیا، اس موقع پر ادارہ کے روح رواں حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب مدظلہ العالی صدر مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند نے مسلسلات ختم کراکر طلبہ کو حدیث کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اب آپ روایتی طالب علم کی زندگی سے نکل کر عوام میں دین کی خدمت کے لیے نکل رہے ہیں، اپنے علم کو عمل کے سانچے میں ڈھال کر اخلاص و تقویٰ کے ساتھ حفاظت دین اور خدمت اسلام کے فرائض انجام دیں اور بے لوث طریقے پر امت کی قیادت کریں، حضرت مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند نے طلبہ کو بخاری شریف کا آخری درس دیا، امام بخاری کے حالات زندگی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امام بخاری نے ایک ایک حدیث کو حاصل کرنے کے لیے در در کی خاک چھانیں، اور پھر ہر حدیث کو درج کرنے سے پہلے مکمل طہارت و نظافت، انتہائی احتیاط و تقویٰ کے ساتھ حدیث کو ضبط فرمایا، اس لیے حق تعالیٰ نے اس کتاب کو بے انتہاء مقبولیت سے نوازا، انہوں نے کہا کہ امام بخاری ایک عظیم محدث ہیں، جو فقہ و حدیث میں مجتہدانہ امتیازی شان کے حامل ہیں، حق تعالیٰ نے انھیں عظیم قوت حافظہ عطاء فرمایا تھا، ان کی ذہانت ان کے بے مثال تراجم سے عیاں ہیں، وہ اپنی رائے تراجم میں سموتے ہیں، اور طلبہ کو بیدار کرنے کے لئے نادر اسلوب اختیار کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ امام بخاری کا ایک بڑا وصف احقاق حق و ابطال باطل ہے، اسلام کے وہ نومولود فرقے جو صیانت دین کے دعویدار ہیں، انہوں نے اسلام کی غلط تشریح کرکے اس کی شبیہ کو مجروح کیا ہے، امام بخاری نے اپنے مخصوص پیرایہ میں ان تمام باطل نظریات اور غلط و فاسد دعاویٰ کا مسکت و مدلل جواب دیا ہے،انہوں نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اکابر کے ان ہی علوم کو حاصل کرکے نکل رہے ہیں، آج ملکی و عالمی حالات نہایت ناگفتہ بہ ہوچکے ہیں، ہم انتہائی بدترین حالات سے گزررہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن اور قرآنی تعلیمات کو چھوڑ دیا، سنت اور اسوۂ نبویؐ سے جدا ہوگئے، اکابرین کے طریقۂ کار اور ان کی روش کو چھوڑ دیا، حالانکہ اکابر کا طرزحیات ہمارے لیے عظیم اثاثہ ہے، اسی لئے ہم ذلیل و خوار ہورہے ہیں،اب آپ پر عظیم ذمہ داریاں عائد ہورہی ہیں، آپ اپنے اندر علم و اخلاص کی دولت کے ساتھ احقاق حق و ابطال باطل کے فرائض انجام دیں، قرآن و سنت اور حیات اکابر سے اپنا رشتہ مضبوطی کے ساتھ تھامیں، معطل ہوکر اپنے اس عظیم اور قیمتی علم کو ضائع نہ کریں، ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس ملک کو ہمارے بڑوں نے اپنا لہو بہاکر اور بے پناہ قربانیاں دے کر آزاد کرایا ہے، یہ ملک ہمارا محبوب وطن ہے، ملک سے وفاداری اور اس کی محبت ہمارے رگوں میں پیوست ہے، لہٰذا آپ بھی اس محبت کے تقاضے کو ملک کے تئیں ہر قدم پر جانثاری پیش کریں، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب نے کہا ۱۸۵۷؁ء کے حالات ملک کے لئے انتہائی جاں گسل حالات تھے جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے، ایسے حالات میں اسلامی اقدار و روایات کا تحفظ عوام کے لیے ایک معمہ تھا، جس کا ہم اور آپ آج کے زمانے میں تصور بھی نہیں کرسکتے، ان حالات میں حضرت نانوتویؒ نے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھ کر امت پر ایک بڑا احسان کیا ہے، اگر اس وقت اسلامی اقدار کی بقاء کے لیے کوشش نہ کی جاتی تو یہاں مسلمانوں کے صرف نشانات ہوتے، وجود ختم ہوگیا ہوتا، اکابر کا یہ اتنا بڑا احسان ہے جس کا بدلہ ہم کبھی نہیں چکا سکتے، آج ہندوستان میں اسلامی روایات کی بقاء و تحفظ ان ہی مدارس کے طفیل ہے، انھوں نے کہا کہ اکابرین کی خدمات اور ان کی روایات کا تسلسل بدستور جاری ہے، جو نسل در نسل منتقل ہوکر آپ تک پہنچ رہی ہے، جس دیانت و امانت کے ساتھ اکابرین نے ان روایات کا تحفظ کیا آپ کو بھی اسی دیانت و صداقت اور امانت کے ساتھ اس روایت کو آگے پہونچانا ہے، جس انداز میں اکابرین نے دین کی خدمت انجام دی آپ کو بھی اس انداز پر اس دین کی خدمت انجام دینی ہے، اور امت کی ہر محاذ پر اور ہر میدان میں درست اور صحیح رہنمائی کا فریضہ انجام دینا ہے، لہٰذا ہر لمحہ آپ کو ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے، امت آپ سے توقعات لگائے بیٹھی ہے، آپ دارالعلوم کے نصب العین اور اپنی عظیم ذمہ داریوں کو سمجھیں، اور اسلام کے پیغام کو اقصائے عالم میں عام کرنے کے لئے موجودہ وقت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے حفاظت دین اور خدمت اسلام کے لئے جدید وسائل کو استعمال میں لاکر امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں، حکمت، موعظت، تدبر، متانت و سنجیدگی کے ساتھ اسلام کے طرز عمل پر اسلام کی دعوت کو امت کے ہر طبقہ تک پہونچائیں، آج باطل طاقتیں ملک اور بیرون ملک مسلمانوں کو توڑ دینا چاہتی ہے، آپ کی ہوش مند قیادت ہی مسلمانوں کو اس بدترین صورت حال سے نجات دلاسکتی ہے۔
اس موقع پر مولانا مفتی محمد عارف قاسمی، مولانا نسیم اخترشاہ قیصراور مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم کی تاریخ اور اس کی روایات پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے فکر قاسمی کی اساس اور اس کی معنویت پر روشنی ڈالتے ہوئے عصر حاضر میں اس کی افادیت اور دوچند ہوتی معنویت کو طلبہ کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے قاسمی روایات کو بھی تاریخ کی روشنی میں مفصل بیان کیا اور طلبہ کو اس بات کی تلقین کی کہ آپ اس عظیم نسبت کے حامل ہیں لہٰذا اس نسبت کا لحاظ رکھتے ہوئے ادارہ کی نیک نامی کا ذریعہ بن کر مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی بدحالی کا علاج اسلامی تعلیمات اور ان علوم کی روشنی میں کریں جنہیں آپ یہاں سے حاصل کرکے جارہے ہیں۔ اللہ نے انسانوں کو علم سے نسبت کی بنیاد پر عظمت عطا فرمائی ہے لہٰذا اس کی روشنی میں اسلام کے پیغام کو پوری دنیا میں عام کریں، اس موقع پر جملہ اساتذۂ جامعہ کے علاوہ علاقہ کے مختلف گوشوں سے آئے معززین شریک رہے۔

http://millattimes.com/2948.php