الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز کے دوران عمل قلیل سے نماز فاسد نہیں ہوتی او رعمل کثیر سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، عمل قلیل وکثیر کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں جن میں دو تعریفیں زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہیں ایک یہ کہ دیکھنے والے کو یقین یا ظن غالب ہو کہ وہ نماز میں نہیں ہے تو وہ عمل کثیر ہے ورنہ قلیل ہے اور دوسری یہ کہ جس میں دونوں ہاتھ کا استعمال ہو وہ کثیر ہے اور جس میں ایک ہاتھ کا استعمال ہو وہ قلیل ہے۔ صورت مذکورہ میں امام صاحب نے ایک ہاتھ سے موبائل نکال کر بلا دیکھے اسے بند کردیا ہے، تو بظاہر یہ عمل قلیل ہے جس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، لیکن امام صاحب کو اس طرح کے عمل سے بھی احتراز کرنا چاہیے اس سے بھی کراہت بہر حال پیدا ہوتی ہے۔
’’(و) یفسدہا (کل عمل کثیر) لیس من أعمالہا ولا لإصلاحہا، وفیہ أقوال خمسۃ أصحہا (ما لا یشک) بسببہ (الناظر) من بعید (في فاعلہ أنہ لیس فیہا) صححہ في البدائعِ، وتابعہ الزیلعي والولوالجي۔ وفي المحیط أنہ الأحسن۔ وقال الصدر الشہید: إنہ الصواب۔ وفي الخانیۃ والخلاصۃ: إنہ اختیار العامۃ۔ وقال في المحیط وغیرہ: رواہ الثلجي عن أصحابنا۔ حلیۃ۔ القول الثاني: أن ما یعمل عادۃ بالیدین کثیر وإن عمل بواحدۃ کالتعمم وشد السراویل، وما عمل بواحدۃ قلیل وإن عمل بہما کحل السراویل ولبس القلنسوۃ ونزعہا إلا إذا تکرر ثلاثا متوالیۃ وضعفہ في البحر بأنہ قاصر عن إفادۃ ما لا یعمل بالید کالمضغ والتقبیل‘‘(۱)
(۱) الحصکفي و ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا‘‘: ج۲، ص:۳۸۴، ۳۸۵)۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص69