الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز میں وسوسہ دفع کرنے کے لیے بار بار ’’أعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم‘‘ پڑھنے کی روایت صحیح نہیں ہے، اگرچہ نماز فاسد ہونے میں فقہاء کا اتفاق نہیں ہے، مگر کراہت سے خالی نہیں ہے۔ یعنی نماز میں ’’أعوذ باللّٰہ‘‘ بار بار پڑھنا اگر دنیاوی امور کے وسوسہ کی وجہ سے ہے، تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر امور آخرت کے وسوسہ کے لیے ہے، تو نماز فاسد نہ ہوگی۔(۲)
’’ولو تعوذ لدفع الوسوسۃ لا تفسد مطلقاً (إلی قولہ) ولو تعوذ لدفع الوسوسۃ لا تفسد مطلقاً فیہ نظر إذ لا فرق بینہما وبین الحوقلۃ فلیتأمل‘‘(۱)
(۲) ولو وسوسہ الشیطان فقال لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ إن کان ذلک لأمر الآخرۃ لا تفسد وإن کان لأمر الدنیا تفسد خلافا لأبي یوسف۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا‘‘: ج ۲، ص:۷)
ولو عود نفسہ بشيئٍ من القرآن للحمی ونحوہا تفسد عند ہم اھـ۔ بخلاف التعوذ لدفع الوسوسۃ لا تفسد مطلقاً کما في القنیۃ۔ (أیضاً)
(۱) أحمد بن محمد الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۴۱۶)۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص70