الجواب وباللّٰہ التوفیق: جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے، ان میں سے اگر کوئی عضو چوتھائی یا اس سے زیادہ کھل گیا اور ایک رکن کی مقدار کھلا رہا تو نماز فاسد ہوجائے گی، صورت مسئولہ میں اگر ہاتھوں کو اوڑھنی میں اس طرح چھپا لیا جاتا ہے کہ ان کا چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ نہیں کھلتا یا کھل کر ایک رکن کی مقدار نہیں رہتا تو نماز درست ہوجائے گی لیکن کچھ کھلے رہنے میں بھی کراہت ہے اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ نماز میں پوری آستین کی قمیص پہنی جائے۔(۱)
(۱) ویمنع) حتی انعقادہا (کشف ربع عضو) قدر أداء رکن بلا صنعہ (من عورۃ غلیظۃ أو خفیفۃ) علی المعتمد (والغلیظۃ قبل ودبر وما حولہما، والخفیفۃ ما عدا ذلک) من الرجل والمرأۃ، وتجمع بالأجزاء لو في عضو واحد، وإلا فبالقدر؛ فإن بلغ ربع أدناہا کأذن منع۔ (قولہ: ویمنع إلخ) ہذا تفصیل ما أجملہ بقولہ وستر عورتہ ح (قولہ: حتی انعقادہا) منصوب عطفا علی محذوف: أي ویمنع صحۃ الصلاۃ حتی انعقادہا۔ والحاصل أنہ یمنع الصلاۃ في الابتداء ویرفعہا في البقاء (قولہ: قدر أداء رکن) أي بسنتہ منیۃ۔ قال شارحہا: وذلک قدر ثلاث تسبیحات۔ ۱ہـ۔ وکأنہ قید بذلک حملا للرکن علی القصیر منہ للاحتیاط، وإلا فالقعود الأخیر والقیام المشتمل علی القراء ۃ المسنونۃ أکثر من ذلک۔ (الحصکفي، رد المحتار علی الدر المختار، ’’ باب شروط الصلاۃ‘‘: ج۲، ص:۸۱-۸۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص115