28 views
نماز شروع کرنے کے بعد امام کا کرتہ، پائجامہ درست کرتے رہنا:
(۶۶)سوال: امام صاحب ہاتھ باندھنے کے بعد بار بار ہاتھ کو منہ پر پھیرتے ہیں اور کرتے کو بھی کھینچتے ہیں اور سجدہ سے اٹھنے کے بعد پائجامہ کو اور کرتے کو ٹھیک کرتے ہیں، تو ایسے شخص کی امامت اور نماز کا کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبد الحمید، دیوبند
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام یا غیر امام کو ایسی فضول حرکتوں سے اجتناب کرنا چاہیے اس سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے اور ایسا عمل کبھی عمل کثیر بن جاتا ہے اور نماز کے فساد کی نوبت آ جاتی ہے، لہٰذا ایسے عبث فعل سے امام اور مصلیوں کو بچنا چاہیے۔ تاہم اگر رکوع یا سجدے سے اٹھتے وقت بدن سے چپکے ہوئے دامن کو ایک ہاتھ سے درست کر لیا تو کوئی مضائقہ نہیں۔(۱)
’’ویکرہ أیضاً: أن یکف ثوبہ وہو في الصلاۃ بعمل قلیل بأن یرفعہ من بین یدیہ أو من خلفہ عند السجود أو یدہ فیہا وہو مکفوف کما إذا دخل وہو مشمر الکم أوالذیل وأن یرفعہ‘‘(۲)

(۱) وکرہ کفہ أي رفعہ ولو لتراب کمشمر کم أو ذیل وعبثہ بہ أي بثوبہ وبجسدہ للنہي إلا لحاجۃ، قولہ وعبثہ ہو فعل لغرض غیر صحیح، قال في النہایۃ: وحاصلہ أن کل عمل ہو مفید للمصلی فلا بأس بہ۔ (الحکصفي و ابن عابدین، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب في الکراھۃ التحریمیۃ و التنزیھیۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۶، زکریا دیوبند)
یکرہ للمصلي أن یعبث بثوبہ أو لحیتہ أو جسدہ وإن یکف ثوبہ بأن یرفع ثوبہ من بین یدیہ أو من خلفہ إذا أراد السجود، کذا في معراج الدرایۃ۔ ولا بأس بأن ینفض ثوبہ کیلا یلتف بجسدہ في الرکوع۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب السابع، الفصل الثاني فیما یکرہ في الصلاۃ و فیما لا یکرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۴، زکریا دیوبند)
(۲) إبراہیم الحلبي، الحلبي الکبیري، ’’فصل في صفۃ الصلاۃ‘‘: ص: ۳۰۳، دار الکتاب دیوبند۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص128

answered Jan 22 by Darul Ifta
...